You are reading a tafsir for the group of verses 7:88 to 7:93
۞ قال الملا الذين استكبروا من قومه لنخرجنك يا شعيب والذين امنوا معك من قريتنا او لتعودن في ملتنا قال اولو كنا كارهين ٨٨ قد افترينا على الله كذبا ان عدنا في ملتكم بعد اذ نجانا الله منها وما يكون لنا ان نعود فيها الا ان يشاء الله ربنا وسع ربنا كل شيء علما على الله توكلنا ربنا افتح بيننا وبين قومنا بالحق وانت خير الفاتحين ٨٩ وقال الملا الذين كفروا من قومه لين اتبعتم شعيبا انكم اذا لخاسرون ٩٠ فاخذتهم الرجفة فاصبحوا في دارهم جاثمين ٩١ الذين كذبوا شعيبا كان لم يغنوا فيها الذين كذبوا شعيبا كانوا هم الخاسرين ٩٢ فتولى عنهم وقال يا قوم لقد ابلغتكم رسالات ربي ونصحت لكم فكيف اسى على قوم كافرين ٩٣
۞ قَالَ ٱلْمَلَأُ ٱلَّذِينَ ٱسْتَكْبَرُوا۟ مِن قَوْمِهِۦ لَنُخْرِجَنَّكَ يَـٰشُعَيْبُ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مَعَكَ مِن قَرْيَتِنَآ أَوْ لَتَعُودُنَّ فِى مِلَّتِنَا ۚ قَالَ أَوَلَوْ كُنَّا كَـٰرِهِينَ ٨٨ قَدِ ٱفْتَرَيْنَا عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا إِنْ عُدْنَا فِى مِلَّتِكُم بَعْدَ إِذْ نَجَّىٰنَا ٱللَّهُ مِنْهَا ۚ وَمَا يَكُونُ لَنَآ أَن نَّعُودَ فِيهَآ إِلَّآ أَن يَشَآءَ ٱللَّهُ رَبُّنَا ۚ وَسِعَ رَبُّنَا كُلَّ شَىْءٍ عِلْمًا ۚ عَلَى ٱللَّهِ تَوَكَّلْنَا ۚ رَبَّنَا ٱفْتَحْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا بِٱلْحَقِّ وَأَنتَ خَيْرُ ٱلْفَـٰتِحِينَ ٨٩ وَقَالَ ٱلْمَلَأُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِن قَوْمِهِۦ لَئِنِ ٱتَّبَعْتُمْ شُعَيْبًا إِنَّكُمْ إِذًۭا لَّخَـٰسِرُونَ ٩٠ فَأَخَذَتْهُمُ ٱلرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُوا۟ فِى دَارِهِمْ جَـٰثِمِينَ ٩١ ٱلَّذِينَ كَذَّبُوا۟ شُعَيْبًۭا كَأَن لَّمْ يَغْنَوْا۟ فِيهَا ۚ ٱلَّذِينَ كَذَّبُوا۟ شُعَيْبًۭا كَانُوا۟ هُمُ ٱلْخَـٰسِرِينَ ٩٢ فَتَوَلَّىٰ عَنْهُمْ وَقَالَ يَـٰقَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسَـٰلَـٰتِ رَبِّى وَنَصَحْتُ لَكُمْ ۖ فَكَيْفَ ءَاسَىٰ عَلَىٰ قَوْمٍۢ كَـٰفِرِينَ ٩٣
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

حضرت شعیب کی قوم خدا کے انکار کی مجرم نہ تھی بلکہ خدا پر افتراء کرنے کی مجرم تھی۔ یعنی اس نے خدا کی طرف ایک ایسے دین کو منسوب کررکھا تھا جس کو خدا نے ان کے ليے اتارا نہ تھا۔ یہی تمام انبیاء کی قوموں کا حال رہا ہے۔ انبیاء کی قومیں سب وہی تھی جن پر اس سے پہلے خدانے اپنا دین اتارا تھا مگر بعد کو انھوںنے خود ساختہ تبدیلیوں اور اضافوں کے ذریعہ اس کو کچھ سے کچھ کردیا۔ انھوں نے خدا کے دین کو اپنی خواہشات کا دین بنا ڈالا اور اسی کو خدا کا دین کہنے لگے۔

وقت کے قائم شدہ دین میں جن لوگوں کو عزت اور بڑائی کا مقام ملا ہوا تھا انھوںنے محسوس کیا کہ دلیل کے اعتبار سے ان کے پاس پیغمبر کی باتوں کا توڑ نہیں ہے۔ تاہم اقتدار کے ذرائع سب انھیں کے پاس تھے۔ انھوں نے دلیل کے ميدان میں اپنے کو لاجواب پاکر یہ چاہا کہ زور وقوت کے ذریعہ وہ پیغمبر کو خاموش کردیں۔ انھوں نے پیغمبر کے ساتھیوں کو اس نازک صورت حال کی یاد لائی کہ وقت کے نظام میں زندگی کے تمام سرے انھیں لوگوں کے پاس ہیں جن کو وہ باطل ٹھہرا رہے ہیں۔ یہ باطل لوگ اگر ان کے خلاف متحرک ہوجائیں تو اس کے بعد وہ زندگی کے ذرائع کہاں پائیں گے۔ مگر وہ بھول گئے کہ خداا ن سے بھی زیادہ طاقت ور ہے۔ اور خدا جس کے خلاف ہوجائے اس کے ليے کہیں جائے پناہ نہیں۔

کسی شخص کے ليے صرف اس وقت تک چھوٹ ہے جب تک اس پر امر حق واضح نہ ہوا ہو۔ امر حق جب بخوبی طورپر واضح ہوجائے اور اس کے بعد بھی آدمی سرکشی کرے تو وہ ہمدردی کا استحقاق کھو دیتا ہے۔ اسی بنیادپر دنیا میں بھی کسی مجرم کے ليے سزا ہے اور اسی بنیاد پر آخرت میں بھی لوگوں کے لیے ان کے جرم کے مطابق سزا کا فیصلہ ہوگا۔