يا داوود انا جعلناك خليفة في الارض فاحكم بين الناس بالحق ولا تتبع الهوى فيضلك عن سبيل الله ان الذين يضلون عن سبيل الله لهم عذاب شديد بما نسوا يوم الحساب ٢٦
يَـٰدَاوُۥدُ إِنَّا جَعَلْنَـٰكَ خَلِيفَةًۭ فِى ٱلْأَرْضِ فَٱحْكُم بَيْنَ ٱلنَّاسِ بِٱلْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعِ ٱلْهَوَىٰ فَيُضِلَّكَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ ۚ إِنَّ ٱلَّذِينَ يَضِلُّونَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌۭ شَدِيدٌۢ بِمَا نَسُوا۟ يَوْمَ ٱلْحِسَابِ ٢٦
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
ایک حاکم ہمیشہ دو چیزوں کے درمیان ہوتاہے۔ یا تو وہ معاملات کا فیصلہ اپنی چاہت کے مطابق کرے گا یا اصولِ حق کے مطابق۔ جو حاکم معاملات کا فیصلہ اپنی چاہ اور خواہش کے مطابق کرے وہ راہ سے بھٹک گیا۔ خدا کے یہاں اس کی سخت پکڑ ہوگی۔ اس کے برعکس، جو حاکم معاملات کا فیصلہ حق وانصاف کے اصول کا پابند رہ کر کرے وہی راہِ راست پر ہے۔ خدا کے یہاں اس کو بے حساب انعامات دئے جائیں گے۔
یہ ہدایت جس طرح ایک حاکم کےلیے ہے اسی طرح وہ عام انسانوں کےلیے بھی ہے۔ ہر آدمی کو اپنے دائرہ اختیار میں وہی کرنا ہے جو اس آیت میں بااقتدار حاکم کےلیے بتایا گیا ہے۔