You are reading a tafsir for the group of verses 32:1 to 32:3
الم ١ تنزيل الكتاب لا ريب فيه من رب العالمين ٢ ام يقولون افتراه بل هو الحق من ربك لتنذر قوما ما اتاهم من نذير من قبلك لعلهم يهتدون ٣
الٓمٓ ١ تَنزِيلُ ٱلْكِتَـٰبِ لَا رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ ٱلْعَـٰلَمِينَ ٢ أَمْ يَقُولُونَ ٱفْتَرَىٰهُ ۚ بَلْ هُوَ ٱلْحَقُّ مِن رَّبِّكَ لِتُنذِرَ قَوْمًۭا مَّآ أَتَىٰهُم مِّن نَّذِيرٍۢ مِّن قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ ٣
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3
تفسیر سورۃ السجدۃ:

امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب الجمعہ میں حدیث وارد کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن کی صبح کی نماز میں «الم تنزيل‏» اور «ہل أتى على الإنسان‏» الخ پڑھا کرتے تھے۔ (صحیح بخاری:891)

مسند احمد میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سونے سے پہلے سورہ «الم تنزيل السجدة» اور سورہ «تبارك الذي بيده الملك» پڑھ لیا کرتے تھے۔ (سنن ترمذي:3404،قال الشيخ الألباني:صحیح)

قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ٭٭

سورتوں کے شروع میں جو حروف مقطعات ہیں ان کی پوری بحث ہم سورۃ البقرہ کے شروع میں کر چکے ہیں، یہاں دوبارہ بیان کرنے کی ضرورت نہیں۔ یہ کتاب قرآن حکیم بیشک وشبہ اللہ رب العلمین کی طرف سے نازل ہوا ہے۔ مشرکین کا یہ قول غلط ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اسے گھڑلیا ہے۔

نہیں یہ تو یقیناً اللہ کی طرف سے ہے اس لیے اترا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس قوم کو ڈراوے کے ساتھ آگاہ کردیں جن کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کوئی اور پیغمبر نہیں آیا، تاکہ وہ حق کی اتباع کر کے نجات حاصل کرلیں۔

صفحہ نمبر6898