آیت 82 اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْٓا اِیْمَانَہُمْ بِظُلْمٍ یہاں لفظ ظلم قابل توجہ ہے۔ ظلم کسی چھوٹے گناہ کو بھی کہہ سکتے ہیں۔ اسی لیے اس لفظ پر صحابہ کرام رض گھبرا گئے تھے کہ حضور کون شخص ہوگا جس نے کبھی کوئی ظلم نہ کیا ہو ؟ اور نہیں تو انسان اپنے اوپر تو کسی نہ کسی حد تک ظلم کرتا ہی ہے۔ گویا اس کا تو مطلب یہ ہوا کہ کوئی شخص بھی اس شرط پر پورا نہیں اتر سکتا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ نہیں ‘ یہاں ظلم سے مراد شرک ہے ‘ اور پھر آپ ﷺ نے سورة لقمان کی وہ آیت تلاوت فرمائی جس میں شرک کو ظلم عظیم قرار دیا گیا ہے : وَاِذْ قَالَ لُقْمٰنُ لابْنِہٖ وَہُوَ یَعِظُہٗ یٰبُنَیَّ لَا تُشْرِکْ باللّٰہِط اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ۔ ۔ چناچہ یہاں پر لَمْ یَلْبِسُوْٓا اِیْمَانَہُمْ بِظُلْمٍ کا مفہوم یہ ہے کہ ایمان ایسا ہو جو شرک کی ہر آلودگی سے پاک ہو۔ لیکن شرک کا پہچاننا آسان نہیں ‘ یہ طرح طرح کے بھیس بدلتا رہتا ہے۔ شرک کیا ہے اور شرک کی قسمیں کون کون سی ہیں اور یہ زمانے اور حالات کے مطابق کیسے کیسے بھیس بدلتا رہتا ہے ‘ یہ سب کچھ جاننا ایک مسلمان کے لیے انتہائی ضروری ہے ‘ تاکہ جس بھیس اور شکل میں بھی یہ نمودار ہو اسے پہچانا جاسکے۔ بقول شاعر : بہر رنگے کہ خواہی جامہ می پوش من انداز قدت را می شناسم !تم چاہے کسی بھی رنگ کا لباس پہن کر آجاؤ ‘ میں تمہیں تمہارے قد سے پہچان لیتا ہوں۔ حقیقت و اقسام شرک کے موضوع پر میری چھ گھنٹوں پر مشتمل طویل تقاریر آڈیو ‘ ویڈیو کے علاوہ کتابی شکل میں بھی موجود ہیں ‘ ان سے استفادہ کرنا ‘ ان شاء اللہ ‘ بہت مفید ہوگا۔اُولٰٓءِکَ لَہُمُ الْاَمْنُ وَہُمْ مُّہْتَدُوْنَ ۔امن اور ایمان اسلام اور سلامتی کا لفظی اعتبار سے آپس میں بڑا گہرا ربط ہے۔ یہ ربط اس دعا میں بہت نمایاں ہوجاتا ہے جو رسول اللہ ﷺ ہر نیا چاند دیکھنے پر مانگا کرتے تھے : اَللّٰھُمَّ اَھِلَّہٗ عَلَیْنَا بِا لْاَمْنِ وَالْاِیْمَانِ وَالسَّلَامَۃِ وَالْاِسْلَامِ اے اللہ یہ مہینہ جو شروع ہو رہا ہے اس نئے چاند کے ساتھ اسے ہم پر طلوع فر ما امن اور ایمان ‘ سلامتی اور اسلام کے ساتھ۔۔ قرآن اور امن عالم کے نام سے میرا ایک چھوٹا سا کتابچہ اس موضوع پر بڑی مفید معلومات کا حامل ہے۔
০%