تكاد تميز من الغيظ كلما القي فيها فوج سالهم خزنتها الم ياتكم نذير ٨
تَكَادُ تَمَيَّزُ مِنَ ٱلْغَيْظِ ۖ كُلَّمَآ أُلْقِىَ فِيهَا فَوْجٌۭ سَأَلَهُمْ خَزَنَتُهَآ أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَذِيرٌۭ ٨
تَكَادُ
تَمَیَّزُ
مِنَ
الْغَیْظِ ؕ
كُلَّمَاۤ
اُلْقِیَ
فِیْهَا
فَوْجٌ
سَاَلَهُمْ
خَزَنَتُهَاۤ
اَلَمْ
یَاْتِكُمْ
نَذِیْرٌ
۟

آیت 8{ تَـکَادُ تَمَیَّزُ مِنَ الْغَیْظِ } ”قریب ہوگا کہ وہ غصے سے پھٹ جائے۔“ ایسے معلوم ہوگا کہ ابھی شدت غضب سے پھٹ پڑے گی۔ { کُلَّمَآ اُلْقِیَ فِیْہَا فَوْجٌ سَاَلَہُمْ خَزَنَتُہَآ اَلَمْ یَاْتِکُمْ نَذِیْرٌ۔ } ”جب بھی ڈالا جائے گا اس میں کسی ایک گروہ کو تو اس کے داروغے ان سے پوچھیں گے : کیا تمہارے پاس کوئی خبردار کرنے والا نہیں آیا تھا ؟“ قیامت کے دن ہر قوم کا علیحدہ علیحدہ حساب ہوگا ‘ جیسا کہ سورة النمل کی اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے : { وَیَوْمَ نَحْشُرُ مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍ فَوْجًا مِّمَّنْ یُّـکَذِّبُ بِاٰیٰتِنَا فَـہُمْ یُوْزَعُوْنَ۔ } ”اور ذرا تصور کرو اس دن کا جس دن ہم جمع کریں گے ہر امت میں سے ایک فوج ان لوگوں میں سے جو ہماری آیات کو جھٹلایا کرتے تھے ‘ پھر ان کی درجہ بندی کی جائے گی“۔ گویا جیسے جیسے حساب ہوتا جائے گا ‘ اسی ترتیب سے ہر قوم کے مجرمین کو جہنم کی طرف لے جایا جائے گا۔ ہر گروہ کے پہنچنے پر جہنم پر متعین فرشتے ان سے سوال کریں گے کہ کیا اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے پاس کوئی خبردار کرنے والا نہیں آیا تھا ؟