۞ واتل عليهم نبا ابني ادم بالحق اذ قربا قربانا فتقبل من احدهما ولم يتقبل من الاخر قال لاقتلنك قال انما يتقبل الله من المتقين ٢٧
۞ وَٱتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ ٱبْنَىْ ءَادَمَ بِٱلْحَقِّ إِذْ قَرَّبَا قُرْبَانًۭا فَتُقُبِّلَ مِنْ أَحَدِهِمَا وَلَمْ يُتَقَبَّلْ مِنَ ٱلْـَٔاخَرِ قَالَ لَأَقْتُلَنَّكَ ۖ قَالَ إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ ٱللَّهُ مِنَ ٱلْمُتَّقِينَ ٢٧
وَاتْلُ
عَلَیْهِمْ
نَبَاَ
ابْنَیْ
اٰدَمَ
بِالْحَقِّ ۘ
اِذْ
قَرَّبَا
قُرْبَانًا
فَتُقُبِّلَ
مِنْ
اَحَدِهِمَا
وَلَمْ
یُتَقَبَّلْ
مِنَ
الْاٰخَرِ ؕ
قَالَ
لَاَقْتُلَنَّكَ ؕ
قَالَ
اِنَّمَا
یَتَقَبَّلُ
اللّٰهُ
مِنَ
الْمُتَّقِیْنَ
۟

آیت 27 وَاتْلُ عَلَیْہِمْ نَبَاَ ابْنَیْ اٰدَمَ بالْحَقِّ 7 فَتُقُبِّلَ مِنْ اَحَدِہِمَا وَلَمْ یُتَقَبَّلْ مِنَ الْاٰخَرِ ط آدم علیہ السلام کے یہ دو بیٹے ہابیل اور قابیل تھے۔ ہابیل بھیڑ بکریاں چراتا تھا اور قابیل کاشت کار تھا۔ ان دونوں نے اللہ کے حضور قربانی دی۔ ہابیل نے کچھ جانور پیش کیے ‘ جبکہ قابیل نے اناج نذر کیا۔ ہابیل کی قربانی قبول ہوگئی مگر قابیل کی قبول نہیں ہوئی۔ اس زمانے میں قربانی کی قبولیت کی علامت یہ ہوتی تھی کہ آسمان سے ایک شعلہ نیچے اترتا تھا اور وہ قربانی کی چیز کو جلا کر بھسم کردیتا تھا۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ اللہ نے قربانی کو قبول فرما لیا۔ قَالَ لَاَقْتُلَنَّکَ ط اس نے کہا میں تمہیں قتل کر کے رہوں گا۔قابیل نے ‘ جس کی قربانی قبول نہیں ہوئی تھی ‘ حسد کی آگ میں جل کر اپنے بھائی ہابیل سے کہا کہ میں تمہیں زندہ نہیں چھوڑوں گا۔ قَالَ اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰہُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ ۔ہابیل نے کہا بھائی جان ‘ اس میں میرا کیا قصور ہے ؟ یہ تو اللہ تعالیٰ کا قاعدہ ہے کہ وہ صرف اپنے متقی بندوں کی قربانی قبول کرتا ہے۔