وجاءت سكرة الموت بالحق ذالك ما كنت منه تحيد ١٩
وَجَآءَتْ سَكْرَةُ ٱلْمَوْتِ بِٱلْحَقِّ ۖ ذَٰلِكَ مَا كُنتَ مِنْهُ تَحِيدُ ١٩
وَجَآءَتْ
سَكْرَةُ
الْمَوْتِ
بِالْحَقِّ ؕ
ذٰلِكَ
مَا
كُنْتَ
مِنْهُ
تَحِیْدُ
۟

آیت 19{ وَجَآئَ تْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّط } ”اور بالآخر موت کی بےہوشی کا وقت آن پہنچا ہے حق کے ساتھ۔“ موت کا آنا تو قطعی اور برحق ہے ‘ اس سے کسی کو انکار نہیں۔ اللہ کے منکر تو بہت ہیں لیکن موت کا منکر کوئی نہیں۔ { ذٰلِکَ مَا کُنْتَ مِنْہُ تَحِیْدُ۔ } ”یہی ہے نا وہ چیز جس سے تو بھاگا کرتا تھا !“ اس بات کا انسان کی نفسیات کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ یہ ہر انسان کی نفسیاتی کمزوری ہے کہ موت کو برحق جانتے ہوئے بھی وہ اس کے تصور کو حتی الوسع اپنے ذہن سے دور رکھنے کی کوشش میں رہتا ہے۔ وقتی طور پر اگر کسی عزیز کی موت اور تجہیز و تکفین کے موقع پر اپنی موت اور قبر کا نقشہ آنکھوں کے سامنے آتا بھی ہے تو انسان فوری طور پر اس خیال کو ذہن سے جھٹک کر روز مرہ کے معمولات میں خود کو مصروف کرلیتا ہے۔