واعلموا ان فيكم رسول الله لو يطيعكم في كثير من الامر لعنتم ولاكن الله حبب اليكم الايمان وزينه في قلوبكم وكره اليكم الكفر والفسوق والعصيان اولايك هم الراشدون ٧
وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّ فِيكُمْ رَسُولَ ٱللَّهِ ۚ لَوْ يُطِيعُكُمْ فِى كَثِيرٍۢ مِّنَ ٱلْأَمْرِ لَعَنِتُّمْ وَلَـٰكِنَّ ٱللَّهَ حَبَّبَ إِلَيْكُمُ ٱلْإِيمَـٰنَ وَزَيَّنَهُۥ فِى قُلُوبِكُمْ وَكَرَّهَ إِلَيْكُمُ ٱلْكُفْرَ وَٱلْفُسُوقَ وَٱلْعِصْيَانَ ۚ أُو۟لَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلرَّٰشِدُونَ ٧
وَاعْلَمُوْۤا
اَنَّ
فِیْكُمْ
رَسُوْلَ
اللّٰهِ ؕ
لَوْ
یُطِیْعُكُمْ
فِیْ
كَثِیْرٍ
مِّنَ
الْاَمْرِ
لَعَنِتُّمْ
وَلٰكِنَّ
اللّٰهَ
حَبَّبَ
اِلَیْكُمُ
الْاِیْمَانَ
وَزَیَّنَهٗ
فِیْ
قُلُوْبِكُمْ
وَكَرَّهَ
اِلَیْكُمُ
الْكُفْرَ
وَالْفُسُوْقَ
وَالْعِصْیَانَ ؕ
اُولٰٓىِٕكَ
هُمُ
الرّٰشِدُوْنَ
۟ۙ

آیت 7 { وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ فِیْکُمْ رَسُوْلَ اللّٰہِ } ”اور جان لو کہ تمہارے مابین اللہ کا رسول موجود ہے۔“ انسانی سطح پر حضور ﷺ کے مختلف لوگوں کے ساتھ مختلف رشتے تھے۔ مثلاً بعض خواتین کے آپ ﷺ شوہر اور بعض کے باپ تھے۔ مردوں میں سے بعض کے آپ ﷺ داماد تھے ‘ بعض کے بھتیجے اور بعض کے سسر تھے۔ چناچہ اس حساس معاملے میں دو ٹوک انداز میں متنبہ کردیا گیا کہ خبردار ! تم میں سے کوئی کسی وقت یہ حقیقت نہ بھولنے پائے کہ محمد بن عبداللہ جو تمہارے درمیان موجود ہیں یہ اللہ کے رسول ﷺ ہیں۔ لہٰذا آپ ﷺ کی یہ حیثیت تم میں سے ہر ایک کے سامنے ہر حال میں مقدم رہنی چاہیے۔ آپ ﷺ کا کوئی رشتہ دار محض اپنے کسی مخصوص رشتے کی بنا پر آپ ﷺ کے ساتھ کوئی معاملہ کرنے کا کبھی خیال بھی ذہن میں نہ لائے۔ { لَوْ یُطِیْعُکُمْ فِیْ کَثِیْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ } ”اگر وہ تمہارا کہنا مانا کریں اکثر معاملات میں تو تم لوگ مشکل میں پڑ جائو“ چناچہ تم ہر معاملے میں رسول اللہ ﷺ کی مرضی اور منشاء کو پیش نظر رکھا کرو۔ آپ ﷺ سے یہ توقع نہ رکھو کہ آپ ﷺ فیصلے کرتے ہوئے تم لوگوں کی مرضی کا خیال رکھیں گے۔ { وَلٰکِنَّ اللّٰہَ حَبَّبَ اِلَیْکُمُ الْاِیْمَانَ وَزَیَّنَہٗ فِیْ قُلُوْبِکُمْ } ”لیکن اے نبی ﷺ کے ساتھیو ! اللہ نے تمہارے نزدیک ایمان کو بہت محبوب بنا دیا ہے اور اسے تمہارے دلوں کے اندر کھبا دیا ہے“ { وَکَرَّہَ اِلَیْکُمُ الْکُفْرَ وَالْفُسُوْقَ وَالْعِصْیَانَ } ”اوراُس نے تمہارے نزدیک بہت ناپسندیدہ بنا دیا ہے کفر ‘ فسق اور نافرمانی کو۔“ { اُولٰٓئِکَ ہُمُ الرّٰشِدُوْنَ } ”یہی لوگ ہیں جو صحیح راستے پر ہیں۔“ صحابہ کرام رض کی شان کے حوالے سے قرآن کی یہ آیت خصوصی اہمیت اور عظمت کی حامل ہے۔