ولو قاتلكم الذين كفروا لولوا الادبار ثم لا يجدون وليا ولا نصيرا ٢٢ سنة الله التي قد خلت من قبل ولن تجد لسنة الله تبديلا ٢٣ وهو الذي كف ايديهم عنكم وايديكم عنهم ببطن مكة من بعد ان اظفركم عليهم وكان الله بما تعملون بصيرا ٢٤
وَلَوْ قَـٰتَلَكُمُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لَوَلَّوُا۟ ٱلْأَدْبَـٰرَ ثُمَّ لَا يَجِدُونَ وَلِيًّۭا وَلَا نَصِيرًۭا ٢٢ سُنَّةَ ٱللَّهِ ٱلَّتِى قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلُ ۖ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ ٱللَّهِ تَبْدِيلًۭا ٢٣ وَهُوَ ٱلَّذِى كَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ عَنْهُم بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنۢ بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَكُمْ عَلَيْهِمْ ۚ وَكَانَ ٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرًا ٢٤
وَلَوْ
قٰتَلَكُمُ
الَّذِیْنَ
كَفَرُوْا
لَوَلَّوُا
الْاَدْبَارَ
ثُمَّ
لَا
یَجِدُوْنَ
وَلِیًّا
وَّلَا
نَصِیْرًا
۟
سُنَّةَ
اللّٰهِ
الَّتِیْ
قَدْ
خَلَتْ
مِنْ
قَبْلُ ۖۚ
وَلَنْ
تَجِدَ
لِسُنَّةِ
اللّٰهِ
تَبْدِیْلًا
۟
وَهُوَ
الَّذِیْ
كَفَّ
اَیْدِیَهُمْ
عَنْكُمْ
وَاَیْدِیَكُمْ
عَنْهُمْ
بِبَطْنِ
مَكَّةَ
مِنْ
بَعْدِ
اَنْ
اَظْفَرَكُمْ
عَلَیْهِمْ ؕ
وَكَانَ
اللّٰهُ
بِمَا
تَعْمَلُوْنَ
بَصِیْرًا
۟
پیغمبر کے مخاطبین ِاول کے لیے خدا کا قانون یہ ہے کہ ان کے انکار کے بعد وہ انہیں ہلاک کردیتا ہے۔ حدیبیہ کے موقع پر قریش کا انکار آخری طور پر سامنے آگیا تھا۔ ایسی حالت میں اگر جنگ کی نوبت آتی تو مسلمانوں کی تقویت کے لیے خدا کے فرشتے اترتے اور وہ مسلمانوں کا ساتھ دے کر ان کے دشمنوں کا خاتمہ کردیتے۔
مگر مشرکین کے سلسلہ میں اللہ کی مصلحت یہ تھی کہ انہیں ہلاک نہ کیا جائے۔ بلکہ ان کی غیر معمولی انسانی صلاحیتوں کو اسلام کے مقصد کے لیے استعمال کیا جائے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کو ناجنگ معاہدہ کی طرف رہنمائی فرمائی۔