آیت 75 { وَتَرَی الْمَلٰٓئِکَۃَ حَآفِّیْنَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْشِ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّہِمْ } ”اور تم دیکھو گے ‘ فرشتوں کو کہ وہ عرش الٰہی کو گھیرے ہوئے ہوں گے ‘ اپنے ربّ کی تسبیح بیان کر رہے ہوں گے اس کی حمد کے ساتھ۔“ { وَقُضِیَ بَیْنَہُمْ بِالْحَقِّ } ”اور ان کے مابین حق کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا“ یہاں پر بَیْنَہُمْ سے کچھ مفسرین نے تو انسان ہی مرادلیے ہیں اور ان کی رائے یہ ہے کہ یہاں گویا وہی بات دہرائی گئی ہے جو قبل ازیں چھٹے رکوع میں بایں الفاظ بیان ہوچکی ہے :ـ { وَقُضِیَ بَیْنَہُمْ بِالْحَقِّ وَہُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ }۔ لیکن ایک دوسری رائے کے مطابق یہاں پر وَقُضِیَ بَیْنَہُمْ کا مطلب یہ ہے کہ انسانوں کے فیصلوں کے بعد فرشتوں کے درمیان بھی فیصلہ کردیا جائے گا۔ قبل ازیں سورة صٓ کی آیت 69 کے ضمن میں یہ وضاحت کی جا چکی ہے کہ فرشتے عاقل ہستیاں ہیں۔ ان میں سے ہر کوئی اپنی سوچ اور اپنی رائے رکھتا ہے۔ اس بنا پر ان میں اختلافات بھی ہوتے رہتے ہیں۔ مثلاً یہ کہ اللہ تعالیٰ کے فیصلوں کے بارے میں بحث کرتے ہوئے ان میں سے ہر کوئی اپنی اپنی رائے دیتا ہو کہ اللہ تعالیٰ کے فلاں فیصلے میں یہ حکمت ہے ‘ وغیرہ وغیرہ۔ چناچہ اس جملے کا ایک مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آخر میں فرشتوں کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات کا بھی حق کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا۔ { وَقِیْلَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ } ”اور پکارا جائے گا کہ ُ کل کی کل حمد اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے !“ یعنی آخر میں وہی اللہ تعالیٰ کی جے بلند کی جائے گی کہ کل شکر اور کل تعریف اللہ کے لیے ہے ‘ جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے !
০%