37:167 37:170 আয়াতের গ্রুপের জন্য একটি তাফসির পড়ছেন
وان كانوا ليقولون ١٦٧ لو ان عندنا ذكرا من الاولين ١٦٨ لكنا عباد الله المخلصين ١٦٩ فكفروا به فسوف يعلمون ١٧٠
وَإِن كَانُوا۟ لَيَقُولُونَ ١٦٧ لَوْ أَنَّ عِندَنَا ذِكْرًۭا مِّنَ ٱلْأَوَّلِينَ ١٦٨ لَكُنَّا عِبَادَ ٱللَّهِ ٱلْمُخْلَصِينَ ١٦٩ فَكَفَرُوا۟ بِهِۦ ۖ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ١٧٠
وَاِنْ
كَانُوْا
لَیَقُوْلُوْنَ
۟ۙ
لَوْ
اَنَّ
عِنْدَنَا
ذِكْرًا
مِّنَ
الْاَوَّلِیْنَ
۟ۙ
لَكُنَّا
عِبَادَ
اللّٰهِ
الْمُخْلَصِیْنَ
۟
فَكَفَرُوْا
بِهٖ
فَسَوْفَ
یَعْلَمُوْنَ
۟

اب روئے سخن پھر مشرکین کی طرف پھرجاتا ہے جو ان افسانوی عقیدے کے قائل تھے۔ ان کو ان کے وہ وعدے اور وہ آرزوئیں یاد دلائی جاتی ہیں کہ جب وہ اہل کتاب کے ساتھ حسد کرتے ہوئے یہ کہا کرتے تھے کہ اگر ہمارے پاس بھی کوئی ایسی کتاب آجائے جس میں پہلے لوگوں کا ذکر ہو یعنی حضرت ابراہیم اور آپ کے بعد آنے والوں کا تو ہم اللہ کے مخلص اور اعلیٰ بندے بن جائیں اور اللہ کے ہاں ہمارا بلند مقام ہو۔

وان کانوا ۔۔۔۔۔ بہ فسوف یعلمون (167 – 170) “۔ یہ ہے وہ ذکر جو ان کے پاس آگیا اور یہ اس کرہ ارض پر عظیم ترین نصیحت ہے لیکن ان لوگوں نے اسے نہ پہچانا۔

فکفروا بہ فسوف یعلمون (37: 170) ” مگر جب آگیا تو انہوں نے اس کا انکار کردیا۔ اب عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا “۔ (عنقریب) کے لفظ میں درپردہ دھمکی بھی ہے اور یہ دھمکی ان کے مناسب حال ہے کیونکہ وہ خود تمنائیں کرتے تھے اور اب انکار کرتے ہیں۔ اس تہدید خفی کے بعد اب بتایا جاتا ہے کہ اللہ اپنے رسولوں کو غالب کرے گا اور ان کی نصرت کرے گا۔