2:234 2:237 আয়াতের গ্রুপের জন্য একটি তাফসির পড়ছেন
والذين يتوفون منكم ويذرون ازواجا يتربصن بانفسهن اربعة اشهر وعشرا فاذا بلغن اجلهن فلا جناح عليكم فيما فعلن في انفسهن بالمعروف والله بما تعملون خبير ٢٣٤ ولا جناح عليكم فيما عرضتم به من خطبة النساء او اكننتم في انفسكم علم الله انكم ستذكرونهن ولاكن لا تواعدوهن سرا الا ان تقولوا قولا معروفا ولا تعزموا عقدة النكاح حتى يبلغ الكتاب اجله واعلموا ان الله يعلم ما في انفسكم فاحذروه واعلموا ان الله غفور حليم ٢٣٥ لا جناح عليكم ان طلقتم النساء ما لم تمسوهن او تفرضوا لهن فريضة ومتعوهن على الموسع قدره وعلى المقتر قدره متاعا بالمعروف حقا على المحسنين ٢٣٦ وان طلقتموهن من قبل ان تمسوهن وقد فرضتم لهن فريضة فنصف ما فرضتم الا ان يعفون او يعفو الذي بيده عقدة النكاح وان تعفوا اقرب للتقوى ولا تنسوا الفضل بينكم ان الله بما تعملون بصير ٢٣٧
وَٱلَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَٰجًۭا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍۢ وَعَشْرًۭا ۖ فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِىٓ أَنفُسِهِنَّ بِٱلْمَعْرُوفِ ۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌۭ ٢٣٤ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُم بِهِۦ مِنْ خِطْبَةِ ٱلنِّسَآءِ أَوْ أَكْنَنتُمْ فِىٓ أَنفُسِكُمْ ۚ عَلِمَ ٱللَّهُ أَنَّكُمْ سَتَذْكُرُونَهُنَّ وَلَـٰكِن لَّا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلَّآ أَن تَقُولُوا۟ قَوْلًۭا مَّعْرُوفًۭا ۚ وَلَا تَعْزِمُوا۟ عُقْدَةَ ٱلنِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبْلُغَ ٱلْكِتَـٰبُ أَجَلَهُۥ ۚ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِىٓ أَنفُسِكُمْ فَٱحْذَرُوهُ ۚ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌۭ ٢٣٥ لَّا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِن طَلَّقْتُمُ ٱلنِّسَآءَ مَا لَمْ تَمَسُّوهُنَّ أَوْ تَفْرِضُوا۟ لَهُنَّ فَرِيضَةًۭ ۚ وَمَتِّعُوهُنَّ عَلَى ٱلْمُوسِعِ قَدَرُهُۥ وَعَلَى ٱلْمُقْتِرِ قَدَرُهُۥ مَتَـٰعًۢا بِٱلْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى ٱلْمُحْسِنِينَ ٢٣٦ وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةًۭ فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إِلَّآ أَن يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَا۟ ٱلَّذِى بِيَدِهِۦ عُقْدَةُ ٱلنِّكَاحِ ۚ وَأَن تَعْفُوٓا۟ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۚ وَلَا تَنسَوُا۟ ٱلْفَضْلَ بَيْنَكُمْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ٢٣٧
وَالَّذِیْنَ
یُتَوَفَّوْنَ
مِنْكُمْ
وَیَذَرُوْنَ
اَزْوَاجًا
یَّتَرَبَّصْنَ
بِاَنْفُسِهِنَّ
اَرْبَعَةَ
اَشْهُرٍ
وَّعَشْرًا ۚ
فَاِذَا
بَلَغْنَ
اَجَلَهُنَّ
فَلَا
جُنَاحَ
عَلَیْكُمْ
فِیْمَا
فَعَلْنَ
فِیْۤ
اَنْفُسِهِنَّ
بِالْمَعْرُوْفِ ؕ
وَاللّٰهُ
بِمَا
تَعْمَلُوْنَ
خَبِیْرٌ
۟
وَلَا
جُنَاحَ
عَلَیْكُمْ
فِیْمَا
عَرَّضْتُمْ
بِهٖ
مِنْ
خِطْبَةِ
النِّسَآءِ
اَوْ
اَكْنَنْتُمْ
فِیْۤ
اَنْفُسِكُمْ ؕ
عَلِمَ
اللّٰهُ
اَنَّكُمْ
سَتَذْكُرُوْنَهُنَّ
وَلٰكِنْ
لَّا
تُوَاعِدُوْهُنَّ
سِرًّا
اِلَّاۤ
اَنْ
تَقُوْلُوْا
قَوْلًا
مَّعْرُوْفًا ؕ۬
وَلَا
تَعْزِمُوْا
عُقْدَةَ
النِّكَاحِ
حَتّٰی
یَبْلُغَ
الْكِتٰبُ
اَجَلَهٗ ؕ
وَاعْلَمُوْۤا
اَنَّ
اللّٰهَ
یَعْلَمُ
مَا
فِیْۤ
اَنْفُسِكُمْ
فَاحْذَرُوْهُ ۚ
وَاعْلَمُوْۤا
اَنَّ
اللّٰهَ
غَفُوْرٌ
حَلِیْمٌ
۟۠
لَا
جُنَاحَ
عَلَیْكُمْ
اِنْ
طَلَّقْتُمُ
النِّسَآءَ
مَا
لَمْ
تَمَسُّوْهُنَّ
اَوْ
تَفْرِضُوْا
لَهُنَّ
فَرِیْضَةً ۖۚ
وَّمَتِّعُوْهُنَّ ۚ
عَلَی
الْمُوْسِعِ
قَدَرُهٗ
وَعَلَی
الْمُقْتِرِ
قَدَرُهٗ ۚ
مَتَاعًا
بِالْمَعْرُوْفِ ۚ
حَقًّا
عَلَی
الْمُحْسِنِیْنَ
۟
وَاِنْ
طَلَّقْتُمُوْهُنَّ
مِنْ
قَبْلِ
اَنْ
تَمَسُّوْهُنَّ
وَقَدْ
فَرَضْتُمْ
لَهُنَّ
فَرِیْضَةً
فَنِصْفُ
مَا
فَرَضْتُمْ
اِلَّاۤ
اَنْ
یَّعْفُوْنَ
اَوْ
یَعْفُوَا
الَّذِیْ
بِیَدِهٖ
عُقْدَةُ
النِّكَاحِ ؕ
وَاَنْ
تَعْفُوْۤا
اَقْرَبُ
لِلتَّقْوٰی ؕ
وَلَا
تَنْسَوُا
الْفَضْلَ
بَیْنَكُمْ ؕ
اِنَّ
اللّٰهَ
بِمَا
تَعْمَلُوْنَ
بَصِیْرٌ
۟

نکاح اور طلاق کے قوانین بیان کرتے ہوئے بار بار تقویٰ اور احسان کی تلقین کی جارہی ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ کسی حکم کو اس کی اصلی روح کے ساتھ زیرِ عمل لانے کے لیے ضروری ہے کہ معاشرہ کے افراد خالص قانونی معاملہ کرنے والے نہ ہوں بلکہ ایک دوسرے کے ساتھ حسن سلوک کا جذبہ رکھتے ہوں۔ اسی کے ساتھ ان کو یہ کھٹکا لگا ہوا ہو کہ دوسرے کے ساتھ بہتر سلوک نہ کرنا خود اپنے بارے میں بہتر سلوک نہ کيے جانے کا خطرہ مول لینا ہے۔ کیوں کہ بالآخر سارا معاملہ خدا کے یہاں پیش ہونا ہے اور وہاں نہ لفظی تاویلیں کسی کے کام آئیں گی اور نہ کسی کے لیے یہ ممکن ہوگا کہ وہ معاملہ سے متعلق کسی بات کو چھپا سکے۔

اگر نکاح کے وقت عورت کا مہر مقرر ہوا اور تعلق قائم ہونے سے پہلے طلاق ہوگئی تو باعتبار قانون آدھا مہر دینا لازم کیا گیا ہے۔ مگر خیرخواہی کا تقاضا ہے کہ دونوں فريق اس معاملہ میں قانونی برتاؤ کے بجائے فیاضانہ برتاؤ كا طريقه اختيار كرنا چاهيں۔ عورت کے اندر یہ مزاج ہو کہ جب تعلق قائم نہیں ہوا تو میں آدھا مہر بھی چھوڑ دوں۔ مرد کے اندر یہ جذبہ ابھرے کہ اگر چہ قانوناً میرے اوپر صرف آدھے کی ذمہ داری ہے مگر فیاضی کا تقاضا ہے کہ میں پورا کا پورا ادا کردوں— فیاضی اور وسعتِ ظرف کا یہی مزاج تمام معاملات میں مطلوب ہے۔ وہی معاشرہ مسلم معاشرہ ہے جس کے افراد کا یہ حال ہو کہ ہر ایک دوسرے کو دینا چاہے، نہ یہ کہ ہر ایک دوسرے سے لینے کا حریص بنا ہوا ہو۔ مزید یہ کہ وسعتِ ظرف کا یہ معاملہ دشمنی کے وقت بھی ہو، نہ کہ صرف دوستی کے وقت۔