ان الذين يكتمون ما انزلنا من البينات والهدى من بعد ما بيناه للناس في الكتاب اولايك يلعنهم الله ويلعنهم اللاعنون ١٥٩
إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَآ أَنزَلْنَا مِنَ ٱلْبَيِّنَـٰتِ وَٱلْهُدَىٰ مِنۢ بَعْدِ مَا بَيَّنَّـٰهُ لِلنَّاسِ فِى ٱلْكِتَـٰبِ ۙ أُو۟لَـٰٓئِكَ يَلْعَنُهُمُ ٱللَّهُ وَيَلْعَنُهُمُ ٱللَّـٰعِنُونَ ١٥٩
اِنَّ
الَّذِیْنَ
یَكْتُمُوْنَ
مَاۤ
اَنْزَلْنَا
مِنَ
الْبَیِّنٰتِ
وَالْهُدٰی
مِنْ
بَعْدِ
مَا
بَیَّنّٰهُ
لِلنَّاسِ
فِی
الْكِتٰبِ ۙ
اُولٰٓىِٕكَ
یَلْعَنُهُمُ
اللّٰهُ
وَیَلْعَنُهُمُ
اللّٰعِنُوْنَ
۟ۙ

اہل کتاب ، خود اپنی کتاب کے ذریعہ سے یہ جانتے تھے کہ رسول ﷺ کی رسالت برحق ہے ۔ اور یہ بھی جانتے تھے کہ آپ ﷺ جن احکامات کی تبلیغ کرتے ہیں وہ برحق ہیں اور من جانب اللہ ہیں ۔ اس کے باوجود وہ ان احکامات کو چھپاتے تھے جو اللہ نے ان کے لئے ان کی کتاب میں نازل کئے تھے ۔ بس ان لوگوں اور ہر دور میں ان جیسے لوگوں کا کردار یہ رہا ہے کہ یہ اللہ کی نازل کردہ حق اور سچائی کو چھپاتے ہیں ، خواہ اس حق پوشی کی کوئی معقول وجہ بھی نہ ہو ۔ ایسے لوگ مختلف ادوار میں مختلف مقامات پر پائے جاتے ہیں ، جو حق و صداقت کا علم رکھتے ہیں مگر پھر بھی اظہار حق کے وقت خاموش رہتے ہیں ۔ انہیں وہ اقوال وآیات یقین کے ساتھ معلوم ہوتی ہیں جن میں اس سچائی کا فیصلہ ہوچکا ہوتا ہے ، اللہ کی کتاب میں سے کئی آیات سے وہ ایک طرف ہوجاتے ہیں ، ان کا اظہار نہیں کرتے ، ان کے بارے میں خاموشی اختیار کرلیتے ہیں ، انہیں چھپاکر اس حقیقت سے پہلو تہی کرجاتے ہیں جس کی وہ آیات حامل ہوتی ہیں ۔ وہ ان آیات کو لوگوں کے سمع واحساس سے دور رکھتے ہیں ، چاہے کسی وجہ سے بھی وہ ایسا کرتے ہیں ۔ یہ ایک ایسی صورتحال ہے جس سے ہم زندگی کے مختلف مراحل میں دوچار ہوتے ہیں رہتے ہیں اور حقائق دین میں سے مختلف اور بیشمار حقائق میں یہ صورتحال پیش آتی رہتی ہے۔

” یقین کرو اللہ بھی ایسے لوگوں پر لعنت کرتا ہے اور تمام لعنت کرنے والے بھی ان پر لعنت کرتے ہیں ۔ أُولَئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللَّهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللاعِنُونَ (159) “

گویا وہ لعنت کے مقام پر کھڑے ہوں گے اور ان پر ہر طرف سے لعنت کی بارش ہورہی ہوگی اور اللہ کے بعد ہر لعنت کرنے والا ان پر لعنت برسا رہا ہوگا۔