آیت 78 قَالَ اِنَّمَآ اُوْتِیْتُہٗ عَلٰی عِلْمٍ عِنْدِیْ ط ”یعنی تم کیا سمجھتے ہو کہ یہ دولت مجھے اللہ نے دی ہے ؟ یہ تو میں نے اپنی ذہانت ‘ سمجھ بوجھ ‘ محنت اور اعلیٰ منصوبہ بندی کی وجہ سے کمائی ہے۔ یہ خالص مادہ پرستانہ سوچ ہے اور ہر زر پرست شخص جو عملی طور پر اللہ کے فضل کا منکر ہے ہمیشہ اسی سوچ کا حامل ہوتا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ میرے کاروبار کی سب کامیابیاں میرے علم اور تجربے کی بنیاد پر ہیں۔ میں نے مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ کا بروقت اندازہ لگا کر جو فلاں فیصلہ کیا تھا اور فلاں سودا کیا تھا اس کی وجہ سے مجھے یہ اتنی بڑی کامیابی ملی ہے۔وَلَا یُسْءَلُ عَنْ ذُنُوْبِہِمُ الْمُجْرِمُوْنَ ”م اللہ تعالیٰ ان کے حساب کتاب کی جزئیات تک سے باخبر ہے۔ ان میں سے ہر ایک کے اعمال نامہ کی ایک ایک تفصیل اس کے سامنے ہے۔ اسے کسی تفتیش یا تحقیق کی ضرورت نہیں۔ یہی بات سورة الرحمن میں یوں بیان ہوئی ہے : فَیَوْمَءِذٍ لَّا یُسْءَلُ عَنْ ذَنْبِہٖٓ اِنْسٌ وَّلَا جَآنٌّ ”پھر اس دن نہیں پوچھا جائے گا کسی انسان یا جن سے اس کے گناہ کے بارے میں“۔ اس لیے کہ اللہ کے حضور پیشی کے وقت ہر فرد کی مکمل کار گزاری اس کی پیشانی پر نقش ہوگی۔ ازروئے الفاظ قرآنی : یُعْرَفُ الْمُجْرِمُوْنَ بِسِیْمٰہُمْ فَیُؤْخَذُ بالنَّوَاصِیْ وَالْاَقْدَامِ الرحمن ”مجرم اپنے چہروں سے ہی پہچان لیے جائیں گے ‘ تو انہیں دبوچ لیا جائے گا سر کے بالوں اور پیروں سے“۔ اس طریقے سے ان میں سے ایک ایک کو پکڑ کر جہنم کی طرف اچھال دیا جائے گا۔
০%