اَلْخَبِیْثٰتُ
لِلْخَبِیْثِیْنَ
وَالْخَبِیْثُوْنَ
لِلْخَبِیْثٰتِ ۚ
وَالطَّیِّبٰتُ
لِلطَّیِّبِیْنَ
وَالطَّیِّبُوْنَ
لِلطَّیِّبٰتِ ۚ
اُولٰٓىِٕكَ
مُبَرَّءُوْنَ
مِمَّا
یَقُوْلُوْنَ ؕ
لَهُمْ
مَّغْفِرَةٌ
وَّرِزْقٌ
كَرِیْمٌ
۟۠

(الخبیثت۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ورزق کریم) (24 : 26) ” خبیث عورتیں خبیث مردوں کے لیے ہیں اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لیے۔ پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لیے ہیں لور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لیے۔ ان کا دامن پاک ہے ان باتوں سے جو بنانے والے بناتے ہیں ‘ انکے لیے مغفرت ہے اور رزق کریم “۔ حضرت محمد ﷺ کو حضرت عائشہ ؓ سے بےحد محبت تھی۔ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے نبی کے لیے کس طرح چن سکتا تھا اگر وہ پاک نہ ہوتیں۔ یہ پاک لوگ اپنی فطرت کے اعتبار سے ان باتوں سے پاک ہیں اور ان کی طرف جن گندی باتوں کی نسبت کی جاتی ہے ‘ وہ ان سے مبراء ہیں۔

ان کے لیے رزق کریم ہے قیامت میں اور گناہوں سے مغفرت ہے یعنی ان کی چھوٹی موٹی کو تاہیاں اللہ کے ہاں معاف ہوجاتی ہیں۔ ان آیات پر افک کے واقعات اب اختتام پذیر ہوتے ہیں۔ ان واقعات کی وجہ سے امت مسلمہ نہایت ہی مصیبت میں گھر گئی تھی۔ اس واقعہ کے نتیجے میں نبی اکرم ﷺ اور ان کے گھر کی طہارت اور عزت کا مسئلہ در پیش تھا۔ اور بڑی بڑی جنگوں کی آزمائشوں کے ساتھ ساتھ ‘ داخلی محاذ کو مضبوط بنانے کے لیے یہ بھی اللہ کی طرف سے ایک آزمائش تھی جس میں سے ابتدائی اسلامی جماعت کو گزارا گیا۔