داعی اگر واقعۃ ً سچائی پر ہے تو اس کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے ہمیشہ اس کے حق میں مفید ثابت ہوتے ہیں کیوں کہ جھو ٹے پروپیگنڈوں کی حقیقت آخر کا رکھل کر رہتی ہے۔ اور جب حقیقت کھلتی ہے تو ایک طرف داعی کا برسر حق ہونا اور زیادہ واضح ہوجاتا ہے اور جو لوگ اس کے بارے میں مذبذب تھے وہ اس کے بعد یقین کے درجہ تک پہنچ جاتے ہیں۔ وہ عملاً دیکھ لیتے ہیں کہ داعیٔ حق کے مخالفین کے پاس جھوٹے الزام اور بے بنیاد اتہام کے سوا اور کچھ نہیں۔
حضرت عائشہ ؓصدیقہ کے خلاف الزام میں سب سے بڑا حصہ لینے والا مشہور منافق عبد اللہ بن ابی تھا۔ اس کے ليے قرآن میں سخت اخروی عذاب کا اعلان کیاگیا۔ مگر دنیا میں اس کو کوئی سزا نہیں دی گئی، یہاں تک کہ وہ اپنی طبعی موت مرگیا۔اس واقعہ کے بعد حضرت عمرؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اس شخص کو قتل کردیا جائے۔ آپ نے فرمایا اے عمرؓ، کیا ہوگا جب لوگ کہیں گے کہ محمدؐ اپنے ساتھیوں کو قتل کرتے ہیں (فَكَيْفَ يَا عُمَرُ إذَا تَحَدَّثَ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ) سیرت ابن ہشام، جلد 2، صفحہ