وقالوا لولا ياتينا باية من ربه اولم تاتهم بينة ما في الصحف الاولى ١٣٣
وَقَالُوا۟ لَوْلَا يَأْتِينَا بِـَٔايَةٍۢ مِّن رَّبِّهِۦٓ ۚ أَوَلَمْ تَأْتِهِم بَيِّنَةُ مَا فِى ٱلصُّحُفِ ٱلْأُولَىٰ ١٣٣
وَقَالُوْا
لَوْلَا
یَاْتِیْنَا
بِاٰیَةٍ
مِّنْ
رَّبِّهٖ ؕ
اَوَلَمْ
تَاْتِهِمْ
بَیِّنَةُ
مَا
فِی
الصُّحُفِ
الْاُوْلٰی
۟

یہ تو ہٹ دھرمی اور مکابرہ ہے۔ محض سوال کرنے کی خاطر یہ سوال کیا گیا ، ورنہ قرآن کا معجزہ کیا کافی معجزہ نہیں ہے۔ قرآن موجودہ رسالت کا جوڑ زمانہ ماقبل کی رسالتوں سے لگاتا ہے۔ وہی تعلیمات پیش کرتا ہے ، جو پہلے رسولوں نے پیش کی ہیں بلکہ جن باتوں کا وہاں اجمال تھا یہاں ان کی تفصیل دی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی آخر الزمان کو تو بطور اتمام حجت بھیجا ہے۔