ويزيد الله الذين اهتدوا هدى والباقيات الصالحات خير عند ربك ثوابا وخير مردا ٧٦
وَيَزِيدُ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ ٱهْتَدَوْا۟ هُدًۭى ۗ وَٱلْبَـٰقِيَـٰتُ ٱلصَّـٰلِحَـٰتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَابًۭا وَخَيْرٌۭ مَّرَدًّا ٧٦
وَیَزِیْدُ
اللّٰهُ
الَّذِیْنَ
اهْتَدَوْا
هُدًی ؕ
وَالْبٰقِیٰتُ
الصّٰلِحٰتُ
خَیْرٌ
عِنْدَ
رَبِّكَ
ثَوَابًا
وَّخَیْرٌ
مَّرَدًّا
۟

ہدایت یاب ہونا یہ ہے کہ آدمی کا شعور صحیح رخ پر جاگ اٹھے۔ ایسے آدمی کے سامنے کوئی صورتِ حال آتی ہے تو وہ اس کی صحیح توجیہہ کرکے اس کو اپنی غذا بنا لیتاہے۔ اس طرح اس کی ہدایت میں یقین اور کیفیت کے اعتبار سے برابر اضافہ ہوتا رہتاہے۔ اس کی ہدایت جامد چٹان کی طرح نہیں ہوتی بلکہ زندہ درخت کی مانند ہوتی ہے جو برابر بڑھتا چلا جائے۔

جس طرح دنیا کے پیشِ نظر عمل کرنے والا برابر ترقی کرتا رہتا ہے، اسی طرح آخرت کو سامنے رکھ کر عمل کرنے والے کا عمل بھی مسلسل اضافہ پذیر ہے۔ یہ اضافہ پذیری چونکہ آخرت میں ذخیرہ ہورہی ہے۔ اس لیے وہ دنیا میں نظر نہیں آتی۔ مگر قیامت جب پردہ پھاڑ دے گی تو ہر آدمی دیکھ لے گا کہ ہدایت پانے والے کی ہدایت کس طرح بڑھ رہی تھی اور اسی کے ساتھ اس کا عمل بھی۔