قل من كان في الضلالة فليمدد له الرحمان مدا حتى اذا راوا ما يوعدون اما العذاب واما الساعة فسيعلمون من هو شر مكانا واضعف جندا ٧٥
قُلْ مَن كَانَ فِى ٱلضَّلَـٰلَةِ فَلْيَمْدُدْ لَهُ ٱلرَّحْمَـٰنُ مَدًّا ۚ حَتَّىٰٓ إِذَا رَأَوْا۟ مَا يُوعَدُونَ إِمَّا ٱلْعَذَابَ وَإِمَّا ٱلسَّاعَةَ فَسَيَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ شَرٌّۭ مَّكَانًۭا وَأَضْعَفُ جُندًۭا ٧٥
قُلْ
مَنْ
كَانَ
فِی
الضَّلٰلَةِ
فَلْیَمْدُدْ
لَهُ
الرَّحْمٰنُ
مَدًّا ۚ۬
حَتّٰۤی
اِذَا
رَاَوْا
مَا
یُوْعَدُوْنَ
اِمَّا
الْعَذَابَ
وَاِمَّا
السَّاعَةَ ؕ
فَسَیَعْلَمُوْنَ
مَنْ
هُوَ
شَرٌّ
مَّكَانًا
وَّاَضْعَفُ
جُنْدًا
۟

سرکش آدمی کو سرکشی کا موقع ملنا مہلت امتحان کی وجہ سے ہوتاہے، نہ کہ کسی حق کی بنا پر۔ مگر اکثر ایسا ہوتا ہے کہ آدمی اس فرق کو سمجھ نہیں پاتا۔ وہ وقتی مہلت کو اپنی مستقل حالت سمجھ لیتاہے۔ اس کی آنکھ اس وقت تک نہیں کھلتی جب تک مدت کے خاتمہ کا اعلان نہ ہوجائے اور اس سے سرکشی کا حق چھین نہ لیا جائے۔

خدا اپنی مصلحت کے تحت کسی کو دنیا ہی میں یہ تجربہ کرادیتاہے۔ کوئی اسی حال پر باقی رہتا ہے۔ یہاں تک کہ موت اس کو وہ چیز دکھادیتی ہے جس کو وہ زندگی میں دیکھنے پر تیار نہ ہوا تھا۔