كُلًّا
نُّمِدُّ
هٰۤؤُلَآءِ
وَهٰۤؤُلَآءِ
مِنْ
عَطَآءِ
رَبِّكَ ؕ
وَمَا
كَانَ
عَطَآءُ
رَبِّكَ
مَحْظُوْرًا
۟

کلا نمد ھولاء وھولاء من عطاء ربک و ما کان عطاء ربک محظورا (71 : 2) ” ان کو بھی اور ان کو بھی ، دونوں فریقوں کو ہم (دنیا میں) سامان زیست دیے جا رہے ہیں ، یہ تیرے رب کا عطیہ ہے اور تیرے رب کی عطا کو روکنے والا کوئی نہیں ہے “۔

لیکن زمین کے اندر ، اس دنیا میں بھی لوگوں کے درمیان حسب و درجات ، حسب وسائل اور حسب اسباب اور حسب میلانات و رحجانات اور مطابق سعی وجہد فرق مراتب ملحوظ ہے۔ کیونکہ دنیا کا دائرہ بھی محدود ہے ، اور یہ کرہ ارض بھی محدود ہے۔ لیکن اس کے مقابلے میں آخرت وسیع ہے۔ وہاں کی وسعتیں لامحدود ہیں۔ عالم آخرت ! اس کے کیا کہنے ، اس کے مقابلے میں یہ پوری دنیا ایک مچھر کے پر کے برابر بھی نہیں ہے۔