12:83 12:87 আয়াতের গ্রুপের জন্য একটি তাফসির পড়ছেন
قال بل سولت لكم انفسكم امرا فصبر جميل عسى الله ان ياتيني بهم جميعا انه هو العليم الحكيم ٨٣ وتولى عنهم وقال يا اسفى على يوسف وابيضت عيناه من الحزن فهو كظيم ٨٤ قالوا تالله تفتا تذكر يوسف حتى تكون حرضا او تكون من الهالكين ٨٥ قال انما اشكو بثي وحزني الى الله واعلم من الله ما لا تعلمون ٨٦ يا بني اذهبوا فتحسسوا من يوسف واخيه ولا تياسوا من روح الله انه لا يياس من روح الله الا القوم الكافرون ٨٧
قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًۭا ۖ فَصَبْرٌۭ جَمِيلٌ ۖ عَسَى ٱللَّهُ أَن يَأْتِيَنِى بِهِمْ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلْعَلِيمُ ٱلْحَكِيمُ ٨٣ وَتَوَلَّىٰ عَنْهُمْ وَقَالَ يَـٰٓأَسَفَىٰ عَلَىٰ يُوسُفَ وَٱبْيَضَّتْ عَيْنَاهُ مِنَ ٱلْحُزْنِ فَهُوَ كَظِيمٌۭ ٨٤ قَالُوا۟ تَٱللَّهِ تَفْتَؤُا۟ تَذْكُرُ يُوسُفَ حَتَّىٰ تَكُونَ حَرَضًا أَوْ تَكُونَ مِنَ ٱلْهَـٰلِكِينَ ٨٥ قَالَ إِنَّمَآ أَشْكُوا۟ بَثِّى وَحُزْنِىٓ إِلَى ٱللَّهِ وَأَعْلَمُ مِنَ ٱللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ٨٦ يَـٰبَنِىَّ ٱذْهَبُوا۟ فَتَحَسَّسُوا۟ مِن يُوسُفَ وَأَخِيهِ وَلَا تَا۟يْـَٔسُوا۟ مِن رَّوْحِ ٱللَّهِ ۖ إِنَّهُۥ لَا يَا۟يْـَٔسُ مِن رَّوْحِ ٱللَّهِ إِلَّا ٱلْقَوْمُ ٱلْكَـٰفِرُونَ ٨٧
قَالَ
بَلْ
سَوَّلَتْ
لَكُمْ
اَنْفُسُكُمْ
اَمْرًا ؕ
فَصَبْرٌ
جَمِیْلٌ ؕ
عَسَی
اللّٰهُ
اَنْ
یَّاْتِیَنِیْ
بِهِمْ
جَمِیْعًا ؕ
اِنَّهٗ
هُوَ
الْعَلِیْمُ
الْحَكِیْمُ
۟
وَتَوَلّٰی
عَنْهُمْ
وَقَالَ
یٰۤاَسَفٰی
عَلٰی
یُوْسُفَ
وَابْیَضَّتْ
عَیْنٰهُ
مِنَ
الْحُزْنِ
فَهُوَ
كَظِیْمٌ
۟
قَالُوْا
تَاللّٰهِ
تَفْتَؤُا
تَذْكُرُ
یُوْسُفَ
حَتّٰی
تَكُوْنَ
حَرَضًا
اَوْ
تَكُوْنَ
مِنَ
الْهٰلِكِیْنَ
۟
قَالَ
اِنَّمَاۤ
اَشْكُوْا
بَثِّیْ
وَحُزْنِیْۤ
اِلَی
اللّٰهِ
وَاَعْلَمُ
مِنَ
اللّٰهِ
مَا
لَا
تَعْلَمُوْنَ
۟
یٰبَنِیَّ
اذْهَبُوْا
فَتَحَسَّسُوْا
مِنْ
یُّوْسُفَ
وَاَخِیْهِ
وَلَا
تَایْـَٔسُوْا
مِنْ
رَّوْحِ
اللّٰهِ ؕ
اِنَّهٗ
لَا
یَایْـَٔسُ
مِنْ
رَّوْحِ
اللّٰهِ
اِلَّا
الْقَوْمُ
الْكٰفِرُوْنَ
۟

’’تم نے بات بنالی ہے‘‘ کہہ کر حضرت یعقوب نے برادران یوسف کے دل کا کھوٹ واضح کیا۔ وہ باپ کے یہاں سے گئے تو مکمل حفاظت کا وعدہ کرکے اس کو ساتھ لے گئے۔ اور جب بن یامین کے اسباب میں سے پیالہ برآمد ہوا تو اس کی طرف سے اتنی مدافعت بھی نہ کرسکے کہ یہ کہتے کہ محض پیالہ برآمد ہونے سے وہ چور کیسے ثابت ہوگیا۔ شاید کسی اور نے رکھ دیا ہو یا کسی غلطی سے وہ اس کے اسباب کے ساتھ بندھ گیا ہو۔ اس کے برعکس، انھوںنے یہ کیا کہ یہ کہہ کر اس کے جرم کو مصریوں کی نظر میں اور پختہ کردیا کہ اس کا بھائی بھی اس سے پہلے چوری کرچکا ہے۔

حضرت یعقوب اگرچہ دو عزیز بیٹوں کو کھونے کی وجہ سے بے حد غم زدہ تھے۔ مگر اسی کے ساتھ وہ خدا سے اس کی رحمت کی امید بھی لگائے ہوئے تھے۔ ان کا اب بھی یہ خیال تھا کہ یوسف کا ابتدائی زمانہ کا خواب ایک خدائی بشارت تھا اور وہ ضرور پورا ہوگا۔ اسی لیے انھوں نے بیٹوں سے کہا کہ جاؤیوسف کو تلاش کرو اور بن یامین کی رہائی کی بھي کوشش کرو۔