قالوا يا صالح قد كنت فينا مرجوا قبل هاذا اتنهانا ان نعبد ما يعبد اباونا واننا لفي شك مما تدعونا اليه مريب ٦٢
قَالُوا۟ يَـٰصَـٰلِحُ قَدْ كُنتَ فِينَا مَرْجُوًّۭا قَبْلَ هَـٰذَآ ۖ أَتَنْهَىٰنَآ أَن نَّعْبُدَ مَا يَعْبُدُ ءَابَآؤُنَا وَإِنَّنَا لَفِى شَكٍّۢ مِّمَّا تَدْعُونَآ إِلَيْهِ مُرِيبٍۢ ٦٢
قَالُوْا
یٰصٰلِحُ
قَدْ
كُنْتَ
فِیْنَا
مَرْجُوًّا
قَبْلَ
هٰذَاۤ
اَتَنْهٰىنَاۤ
اَنْ
نَّعْبُدَ
مَا
یَعْبُدُ
اٰبَآؤُنَا
وَاِنَّنَا
لَفِیْ
شَكٍّ
مِّمَّا
تَدْعُوْنَاۤ
اِلَیْهِ
مُرِیْبٍ
۟

آیت 62 قَالُوْا یٰصٰلِحُ قَدْ کُنْتَ فِیْنَا مَرْجُوًّا قَبْلَ ہٰذَآ یعنی آپ تو اپنے اخلاق و کردار کی وجہ سے پوری قوم کی امیدوں کا مرکز تھے۔ ہمیں تو توقع تھی کہ آپ اپنی صلاحیتوں کے سبب اپنے آباء و اَجداد اور پوری قوم کا نام روشن کریں گے ‘ مگر آپ نے یہ کیا کیا ؟ آپ نے تو اپنے باپ دادا کے دین اور ان کے طور طریقوں پر ہی تنقید شروع کردی۔ آپ کی ان باتوں سے تو پوری قوم کی امیدوں پر پانی پھر گیا ہے۔اَتَنْهٰىنَآ اَنْ نَّعْبُدَ مَا يَعْبُدُ اٰبَاۗؤُنَا وَاِنَّنَا لَفِيْ شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُوْنَآ اِلَيْهِ مُرِيْبٍ آپ کی اس دعوت توحید کے بارے میں ہمیں سخت شبہ ہے جس نے ہمیں خلجان میں ڈال دیا ہے۔ ہمارا دل آپ کی اس دعوت پر مطمئن نہیں ہے۔