قل من يرزقكم من السماء والارض امن يملك السمع والابصار ومن يخرج الحي من الميت ويخرج الميت من الحي ومن يدبر الامر فسيقولون الله فقل افلا تتقون ٣١
قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ ٱلسَّمَآءِ وَٱلْأَرْضِ أَمَّن يَمْلِكُ ٱلسَّمْعَ وَٱلْأَبْصَـٰرَ وَمَن يُخْرِجُ ٱلْحَىَّ مِنَ ٱلْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ ٱلْمَيِّتَ مِنَ ٱلْحَىِّ وَمَن يُدَبِّرُ ٱلْأَمْرَ ۚ فَسَيَقُولُونَ ٱللَّهُ ۚ فَقُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ ٣١
قُلْ
مَنْ
یَّرْزُقُكُمْ
مِّنَ
السَّمَآءِ
وَالْاَرْضِ
اَمَّنْ
یَّمْلِكُ
السَّمْعَ
وَالْاَبْصَارَ
وَمَنْ
یُّخْرِجُ
الْحَیَّ
مِنَ
الْمَیِّتِ
وَیُخْرِجُ
الْمَیِّتَ
مِنَ
الْحَیِّ
وَمَنْ
یُّدَبِّرُ
الْاَمْرَ ؕ
فَسَیَقُوْلُوْنَ
اللّٰهُ ۚ
فَقُلْ
اَفَلَا
تَتَّقُوْنَ
۟

قل من یرزقکم من السماء والارض آپ پوچھئے کہ آسمان سے (پانی برسا کر اور زمین سے سبزہ پیدا کر کے) تم کو کون رزق دیتا ہے۔ یا یہ مطلب کہ آسمان اور زمین والوں میں کون تم کو رزق دیتا ہے۔

امن یملک السمع والابصار یا وہ کون ہے جو تمہارے کانوں اور آنکھوں پر پورا اختیار رکھتا ہے ‘ یعنی کون تم کو سنا اور دکھا سکتا ہے۔ کس کی قدرت ہے کہ جو بات سنانی اور جو چیز دکھانی چاہے وہ تم کو سنا اور دکھا سکے۔ یا یہ مطلب ہے کہ کس نے تم کو سننے اور دیکھنے کی طاقت دی اور کس نے شنوائی اور بینائی کی تخلیق کی اور ان کو ٹھیک رکھا۔ یا یہ معنی ہے کہ باوجود کثرت حوادث و امراض کے کون تمہاری شنوائی اور بینائی کو محفوظ رکھتا ہے اور کون ان کو متاثر ہونے سے بچاتا ہے۔

ومن یخرج الحی من المیت ویخرج المیت من الحی اور کون زندہ جاندار کو مردہ نطفہ اور انڈے سے اور نطفہ اور انڈے کو زندہ جاندار سے پیدا کرتا ہے۔

ومن یدبر الامر اور کون تمام امور کا انتظام کرتا ہے اور سب کاموں کے انجام و نتائج کو جانتا ہے۔

فسیقولون اللہ سو وہ (جواب میں) کہیں گے کہ (ایسا کرنے والا) اللہ ہے۔ یعنی ان امور کی نسبت وہ خودساختہ شریکوں کی طرف نہیں کرسکیں گے۔

فقل افلا تتقون تو ان سے کہئے : پھر شرک سے کیوں نہیں پرہیز کرتے۔ یعنی بےطاقت ‘ عاجز مخلوق کو اللہ قادر کے ساتھ معبودیت میں شریک کرتے تم کیوں نہیں ڈرتے ‘ اللہ کے عذاب کا خوف کیا تم کو نہیں۔