واطيعوا الله ورسوله ولا تنازعوا فتفشلوا وتذهب ريحكم واصبروا ان الله مع الصابرين ٤٦
وَأَطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ وَلَا تَنَـٰزَعُوا۟ فَتَفْشَلُوا۟ وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ ۖ وَٱصْبِرُوٓا۟ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلصَّـٰبِرِينَ ٤٦
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
٣

رہا اللہ کی اطاعت اور اللہ کے رسول کی اطاعت کا حکم تو ان کا مقصد یہ ہے کہ معرکے میں داخل ہوتے ہی انسان سر تسلیم خم کردے اور وہ دواعی ہی ختم ہوجائیں جن کی وجہ سے مسلمانوں کے درمیان باہم نزاع پیدا ہوجاتی ہے۔ اور حکم یہ ہے ولا تنازعوا فتفشلوا و تذھب ریحکم " آپس میں جھگڑو نہیں ورنہ تمہارے اندر کمزوری پیدا ہوجائے گی اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی " لوگوں کے درمیان تنازعات صرف اس وقت سر اٹھاتے ہیں جب ان کی قیادت کے مراجع ایک سے زیادہ ہوجائیں اور وہ مختلف جہتوں سے ہدایات لینے والے ہوں یا وہ صرف اپنی خواہشات کے پیروکار ہوں اور ان کے افکار اور تصورات کا ماخذ صرف ان کے سفلی جذبات ہوں۔ اس کے مقابلے میں جب لوگ صرف اللہ اور رسول اللہ کے مطیع فرمان ہوں تو نزاع کی پہلی بڑی وجہ سرے سے ختم ہوجاتی ہے ، اگرچہ لوگوں کا نقطہ نظر مختلف ہے کیونکہ نزاع صرف اختلاف نقطہ نظر ہی کی وجہ سے پیدا نہیں ہوتا بلکہ اس کا مبدا ہوائے نفس ہوتی ہے۔ ہوائے نفس کی وجہ سے ہر نقطہ نظر رکھنے والا شخص اپنے موقف پر اصرار شروع کردیتا ہے۔ اگرچہ اسے نظر آجائے کہ سچائی دوسری جانب ہے۔ اب ترازو کے ایک پلڑے میں ایک شخص کی ذات ہوتی ہے اور دوسرے پلڑے میں سچائی ہوتی ہے۔ اور ابتداء کے طور پر لوگ اپنی ذات کو سچائی پر ترجیح دے دیتے ہیں لہذا یہاں یہ تعلیم دی جاتی ہے کہ لوگ جنگ کے وقت اللہ اور رسول کی اطاعت کریں۔ یہ امر ڈسپلن کا تقاضا ہے اور معرکوں میں ڈسپلن اولین فیکٹر ہوتا ہے۔ یعنی اعلی کمان کی اطاعت اور پھر اس امیر کی اطاعت جو اس اعلی کمان کو چلاتا ہے۔ اسلام میں جو اطاعت ہوتی ہے وہ دلی اطاعت ہوتی ہے اور عام دنیاوی افواج کی طرح کی اطاعت نہیں ہوتی ، کیونکہ عام افواج کی معرکہ آرائی اللہ کے لی نہیں ہوتی۔ اور نہ ان کے افراد کے درمیان للہ فی اللہ اخوت ہوتی ہے۔ لہذا اسلامی افواج کے ڈسپلن اور سیکولر افواج کے ڈسپلن کے درمیان بہت بڑا فرق ہوتا ہے۔

رہا صبر تو وہ معرکہ آرائی خصوصا اسلام کے لیے جنگ کرنے والوں کی اہم صفت ہوتی ہے۔ چاہے یہ معرکہ انسانی نفسیات کے اندر حق و باطل کے درمیان ہو یا قتال کے میدانمیں ہو۔ واصبرو ان اللہ مع الصابرین صبر سے کام لینے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔