خاشعة ابصارهم ترهقهم ذلة ذالك اليوم الذي كانوا يوعدون ٤٤
خَـٰشِعَةً أَبْصَـٰرُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌۭ ۚ ذَٰلِكَ ٱلْيَوْمُ ٱلَّذِى كَانُوا۟ يُوعَدُونَ ٤٤
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
٣

اس کے بعد ان کی حالت کی تصویریوں کھینچی جاتی ہے :

خاشعة .................... ذلة (07 : 44) ” ان کی نگاہیں جھکی ہوئی ہوں گی ، ذلت ان پر چھارہی ہوگی “۔ ان الفاظ سے ان کی ہیئت کذائی کی خوب تصویر کھینچی گئی ہے۔ اور وہ نہایت تھکے ماندے اور ذلیل و خوار نظر آتے ہیں۔ اس سے قبل دنیا میں ان کی دوڑ دھوپ ، سستی اور کھیل کود کی تھی اور اب یہ ذلیل و خوار ہوکر ادھر ادھر بھاگ رہے ہیں۔

ذلک ................ یوعدون (07 : 44) ” یہ دن ہے جس کا ان سے وعدہ کیا جارہا تھا “۔ اور یہ اس میں شک کرتے تھے ، تکذیب کرتے تھے اور جلدی مچاتے تھے۔

یوں سورت کا آغاز اور انجام ایک ہوجاتا ہے۔ اور بعث بعدالموت کے مسئلہ کا یہ حلقہ بھی اپنے اختتام کو پہنچتا ہے۔ اور یوں زندگی کے جاہلی تصور اور اسلامی تصور کے مابین یہ معرکہ اپنے انجام کو پہنچتا ہے۔