أنت تقرأ تفسيرًا لمجموعة الآيات 5:82إلى 5:86
۞ لتجدن اشد الناس عداوة للذين امنوا اليهود والذين اشركوا ولتجدن اقربهم مودة للذين امنوا الذين قالوا انا نصارى ذالك بان منهم قسيسين ورهبانا وانهم لا يستكبرون ٨٢ واذا سمعوا ما انزل الى الرسول ترى اعينهم تفيض من الدمع مما عرفوا من الحق يقولون ربنا امنا فاكتبنا مع الشاهدين ٨٣ وما لنا لا نومن بالله وما جاءنا من الحق ونطمع ان يدخلنا ربنا مع القوم الصالحين ٨٤ فاثابهم الله بما قالوا جنات تجري من تحتها الانهار خالدين فيها وذالك جزاء المحسنين ٨٥ والذين كفروا وكذبوا باياتنا اولايك اصحاب الجحيم ٨٦
۞ لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ ٱلنَّاسِ عَدَٰوَةًۭ لِّلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱلْيَهُودَ وَٱلَّذِينَ أَشْرَكُوا۟ ۖ وَلَتَجِدَنَّ أَقْرَبَهُم مَّوَدَّةًۭ لِّلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱلَّذِينَ قَالُوٓا۟ إِنَّا نَصَـٰرَىٰ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّ مِنْهُمْ قِسِّيسِينَ وَرُهْبَانًۭا وَأَنَّهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ ٨٢ وَإِذَا سَمِعُوا۟ مَآ أُنزِلَ إِلَى ٱلرَّسُولِ تَرَىٰٓ أَعْيُنَهُمْ تَفِيضُ مِنَ ٱلدَّمْعِ مِمَّا عَرَفُوا۟ مِنَ ٱلْحَقِّ ۖ يَقُولُونَ رَبَّنَآ ءَامَنَّا فَٱكْتُبْنَا مَعَ ٱلشَّـٰهِدِينَ ٨٣ وَمَا لَنَا لَا نُؤْمِنُ بِٱللَّهِ وَمَا جَآءَنَا مِنَ ٱلْحَقِّ وَنَطْمَعُ أَن يُدْخِلَنَا رَبُّنَا مَعَ ٱلْقَوْمِ ٱلصَّـٰلِحِينَ ٨٤ فَأَثَـٰبَهُمُ ٱللَّهُ بِمَا قَالُوا۟ جَنَّـٰتٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ خَـٰلِدِينَ فِيهَا ۚ وَذَٰلِكَ جَزَآءُ ٱلْمُحْسِنِينَ ٨٥ وَٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ وَكَذَّبُوا۟ بِـَٔايَـٰتِنَآ أُو۟لَـٰٓئِكَ أَصْحَـٰبُ ٱلْجَحِيمِ ٨٦
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
٣

اس آیت میں جنت کو ’’قول‘‘ کا بدلہ قرار دیاگیا۔ مگر وہ قول کیا تھا جس نے اس کے قائلین کو ابدی جنت کا مستحق بنایا۔ وہ قول ان كي پوری ہستی کا نمائندہ تھا۔ وہ ان کی شخصیت کی پھٹن کی آواز تھا۔ انھوں نے اللہ کے کلام کو اس طرح سنا کہ اس کے اندر جو حق تھا اس کو وہ پوری طرح پاگئے۔ وہ ان کے دل و دماغ میں اتر گیا۔ اس نے ان کے اندر ایسا انقلاب برپا کیا کہ ان کے حوصلوں اور تمناؤں کا مرکز بدل گیا۔ تعصب اور مصلحت کی تمام دیواریں ڈھ پڑیں۔ انھوں نے حق کے ساتھ اپنے آپ کو اس طرح شامل کیا کہ اس سے الگ ان كي کو ئی ہستی باقی نہ رہی۔ وہ اس کے گواہ بن گئے، اور گواہ بننا ایک حقیقت کا انسان کی صورت میں مجسم ہونا ہے۔ قرآن اب ان کے لیے محض ایک کتاب نہ رہا بلکہ مالک کائنات کی زنده نشانی بن گیا۔ یہ ربانی تجربہ جو ان پر گزرا بظاہر اس کا اظہار اگر چہ لفظوں کی صورت میں ہوا تھا مگر ان کے یہ الفاظ نہ تھے بلکہ وہ ایک زلزلہ تھا جس نے ان کے پورے وجود کو ہلا دیا۔ حتی کہ ان کی آنکھیں آنسوؤں سے بہ پڑیں۔

قول اپنی حقیقت کے اعتبار سے کسی قسم کے لسانی تلفظ کا نام نہیں۔ وہ آدمی کے عمل کو معنویت کا روپ دینے کی اعلیٰ ترین صورت ہے جس کا اختیار معلوم کائنات میں صرف انسان کو حاصل ہے۔ ایک حقیقی قول سب سے زیادہ لطیف اور سب سے زیادہ با معنی واقعه ہے۔ قول آدمی کی ہستی کا سب سے بڑا اظہار ہے۔ قول ناطقِ عمل ہے۔ اس لیے جب کوئی شخص قول کی سطح پر اپنی عبدیت کا ثبوت دے دے تو وہ جنت کا یقینی استحقاق حاصل کرلیتا ہے۔

حق کو نہ ماننے کی سب سے بڑی وجہ ہمیشہ کبر ہوتاہے۔ جن کے دلوں میں کبر چھپا ہوا ہو وہ حق کی دعوت کے مقابلہ میں سب سے زیادہ سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہیں۔ اور جن لوگوں کے اندر کبر نہ ہو، خواہ وہ دوسری کسی گمراہی میں مبتلا ہوں، وہ حق کی مخالفت میں کبھی اتنا آگے نہیں جاسکتے کہ اس کے جانی دشمن بن جائیں۔ اور کسی حال میں اس کو قبول نہ کریں۔