قل لا يستوي الخبيث والطيب ولو اعجبك كثرة الخبيث فاتقوا الله يا اولي الالباب لعلكم تفلحون ١٠٠
قُل لَّا يَسْتَوِى ٱلْخَبِيثُ وَٱلطَّيِّبُ وَلَوْ أَعْجَبَكَ كَثْرَةُ ٱلْخَبِيثِ ۚ فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ يَـٰٓأُو۟لِى ٱلْأَلْبَـٰبِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ١٠٠
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
٣

آیت 100 قُلْ لاَّ یَسْتَوِی الْخَبِیْثُ وَالطَّیِّبُ وَلَوْ اَعْجَبَکَ کَثْرَۃُ الْخَبِیْثِ ج انسان تو چاہتا ہے کہ اس کے پاس ہر شے کی بہتات ہو ‘ لیکن ناجائز اور حرام طریقے سے کمایا ہوا مال اگرچہ کثرت سے جمع ہوگیا ہو مگر ہے تو خبیث اور ناپاک ہی۔ بیشک اس کی چکاچوند تمہاری آنکھوں کو خیرہ کر رہی ہو مگر اس میں تمہارے لیے کوئی بھلائی نہیں ہے۔ بقول علّامہ اقبالؔ : ؂ نظر کو خیرہ کرتی ہے چمک تہذیب حاضر کی یہ صنّاعی مگر جھوٹے نگوں کی ریزہ کاری ہے