أنت تقرأ تفسيرًا لمجموعة الآيات 50:1إلى 50:5
ق والقران المجيد ١ بل عجبوا ان جاءهم منذر منهم فقال الكافرون هاذا شيء عجيب ٢ ااذا متنا وكنا ترابا ذالك رجع بعيد ٣ قد علمنا ما تنقص الارض منهم وعندنا كتاب حفيظ ٤ بل كذبوا بالحق لما جاءهم فهم في امر مريج ٥
قٓ ۚ وَٱلْقُرْءَانِ ٱلْمَجِيدِ ١ بَلْ عَجِبُوٓا۟ أَن جَآءَهُم مُّنذِرٌۭ مِّنْهُمْ فَقَالَ ٱلْكَـٰفِرُونَ هَـٰذَا شَىْءٌ عَجِيبٌ ٢ أَءِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًۭا ۖ ذَٰلِكَ رَجْعٌۢ بَعِيدٌۭ ٣ قَدْ عَلِمْنَا مَا تَنقُصُ ٱلْأَرْضُ مِنْهُمْ ۖ وَعِندَنَا كِتَـٰبٌ حَفِيظٌۢ ٤ بَلْ كَذَّبُوا۟ بِٱلْحَقِّ لَمَّا جَآءَهُمْ فَهُمْ فِىٓ أَمْرٍۢ مَّرِيجٍ ٥
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
٣

پیغمبروں کی تاریخ بتاتی ہے کہ ان کے ہم زمانہ لوگ ان کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ البتہ جب بعد کا زمانہ آتا ہے تو لوگ آسانی کے ساتھ ان کی پیغمبرانہ حیثیت کو تسلیم کرلیتے ہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ پیغمبر اپنے ہم زمانہ لوگوں کو’’اپنے برابر کا ایک شخص‘‘ نظر آتا ہے۔ یہ بات ان کے لیے تعجب خیز بن جاتی ہے کہ جس شخص کو وہ اپنے برابر کا سمجھے ہوئے تھے وہ اچانک بڑا بن کر ان کو نصیحت کرنے لگے۔ مگر بعد کے زمانہ میں پیغمبر کے ساتھ عظمتوں کی تاریخ وابستہ ہوچکی ہوتی ہے۔ اس لیے بعد کے لوگوں کو وہ "اپنے سے برتر شخص" دکھائی دینے لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعد کے زمانے میں پیغمبر کی پیغمبرانہ حیثیت کو ماننا لوگوں کے لیے مشکل نہیں ہوتا۔ بالفاظ دیگر، ابتدائی دور کے لوگوں کے سامنے پیغمبر ایک نزاعی شخصیت کے روپ میں ہوتا ہے۔ اور بعد کے لوگوں کے سامنے ثابت شدہ شخصیت کے روپ میں۔ دور اول کے لوگوں کو اپنے اور پیغمبر کے درمیان خلا کو پر کرنے کے لیے شعوری سفر طے کرنا پڑتا ہے، جب کہ بعد کے زمانہ میں یہ خلا خود تاریخ پر کرچکی ہوتی ہے۔

جو لوگ پیغمبر کی پیغمبری پر شبہ کر رہے ہوں ان کی نظر میں پیغمبر کی ہر بات مشتبہ ہوجاتی ہے حتی کہ وہ بات بھی جس کا عقیدہ روایتی طور پر ان کے یہاں موجود ہوتا ہے۔ تاہم یہ باتیں لوگوں کے لیے عذر نہیں بن سکتیں۔ پیغمبر کو نہ ماننے والے اگر اس کی کتاب کی ناقابلِ تقلید ادبی عظمت پر غور کریں تو وہ اس کے لانے والے کو خدا کا پیغمبر ماننے پر مجبور ہوجائیں گے۔