فهل ينظرون الا الساعة ان تاتيهم بغتة فقد جاء اشراطها فانى لهم اذا جاءتهم ذكراهم ١٨
فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا ٱلسَّاعَةَ أَن تَأْتِيَهُم بَغْتَةًۭ ۖ فَقَدْ جَآءَ أَشْرَاطُهَا ۚ فَأَنَّىٰ لَهُمْ إِذَا جَآءَتْهُمْ ذِكْرَىٰهُمْ ١٨
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
٣

آیت 18 { فَہَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا السَّاعَۃَ اَنْ تَاْتِیَہُمْ بَغْتَۃً فَقَدْ جَآئَ اَشْرَاطُہَا } ”تو یہ لوگ اب کس چیز کے منتظر ہیں سوائے قیامت کے کہ وہ آدھمکے ان پر اچانک ؟ پس اس کی علامات تو ظاہر ہو ہی چکی ہیں۔“ قیامت کی سب سے بڑی نشانی تو خود محمد عربی ﷺ کی بعثت ہے کہ آپ ﷺ آخری رسول ہیں۔ ایک موقع پر آپ ﷺ نے اپنی دو انگلیوں کو آپس میں ملا کر فرمایا : بُعِثْتُ اَنَا وَالسَّاعَۃُ کَھَاتَیْنِ 1 ”میں اور قیامت ان دو انگلیوں کی مانند جڑے ہوئے بھیجے گئے ہیں“۔ ظاہر ہے آپ ﷺ آخری نبی ہیں تو آپ ﷺ کے بعداب قیامت ہی کو آنا ہے۔ حضرت ابوامامہ باہلی رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اَنَا آخِرُ الْاَنْبِیَائِ وَاَنْتُمْ آخِرُ الْاُمَمِ 2 ”میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔“ { فَاَنّٰی لَہُمْ اِذَا جَآئَ تْہُمْ ذِکْرٰٹہُمْ } ”تو جب وہ ان پر آدھمکے گی تو اس وقت ان کا نصیحت حاصل کرنا کس کام کا ہوگا ؟“