الذين كفروا وصدوا عن سبيل الله اضل اعمالهم ١
ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ وَصَدُّوا۟ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ أَضَلَّ أَعْمَـٰلَهُمْ ١
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
٣

سورت کا افتتاح یوں ہے جس طرح کوئی فوج حملہ آور ہوجاتی ہے ، کوئی مقدمہ نہیں ، کوئی تمہیں نہیں۔ اعلان ہوجاتا ہے کہ کافر بظاہر جو اچھے کام کر رہے ہیں وہ کالعدم ہیں جنہوں نے کفر کیا ہے ، اللہ کی راہ پر چلنے سے رکے ہیں اور دوسروں کو روکا ہے۔ اعلان ہوتا ہے کہ ان کے یہ اعمال کالعدم (void) ہیں ۔ لیکن یہ اعلان نہایت ہی موثر ، عام فہم اور مشخص انداز میں ہے۔ ان کے اعمال راستہ گم کر گئے ہیں اور اس وجہ سے ہلاک اور ضائع ہوگئے ، یوں کہ گویا یہ زندہ انسان یا حیوان ہیں اور انہوں نے راستہ گم کردیا ہے ، بہت دور نکل گئے ہیں اور ہلاک ہوگئے ہیں ، یہ مفہوم اور یہ نقشہ بتاتا ہے کہ گویا یہ اعمال لوگوں سے یا مویشیوں کے گلے سے الگ ہوگئے اور لوگ ان اعمال سے الگ ہوگئے اور دونوں کا انجام ہلاکت پر ہوا۔

یہ جن اعمال کے گم ہونے کا اعلان ایک فوجی فرمان کی شکل میں ہوا ہے۔ ان سے مراد وہ اعمال خیر یہ ہیں جو ایمان ، جہاد کے رنگ سے محروم ہیں اور کرنے والوں کی غرض نیکی ہے لہٰذا اعمال صالحہ کی قدروقیمت ایمان اور نظریہ جہاد کے سوا کچھ نہیں ، کیونکہ اس قسم کے اعمال جو بظاہر نیکی کے اعمال ہوتے ہیں لیکن ان کی تہہ میں داعیہ نیکی کا نہیں ہوتا۔ بعض اوقات داعیہ بھی نیکی کا ہوتا ہے لیکن ایمان پر مبنی نہیں ہوتا۔ اس طرح بغیر ایمان کے ایک عارضی ، سر سری جذبہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے کچھ اعمال صادر تو ہوجاتے ہیں لیکن ثبات و دوام سے محروم ہوتے ہیں ، وہ کسی مضبوط اور واضح منہاج اور نظریہ پر مبنی نہیں ہوتے ۔ اور زندگی کے طویل منصوبے سے باہر ہوتے ہیں۔ اس کائنات کے اندر پوشیدہ و ناموس الٰہی سے مربوط نہیں ہوتے ۔ اس لیے باطل ہوتے ہیں۔ لہٰذا اعمال کے لئے ایمان ضروری ہے تا کہ یہ اعمال اس سے بندھے ہوئے ایک صحیح رخ پر جا رہے ہوں اور عمل کرنے والا اس ایمانی داعیہ سے عمل کر رہا ہو اور یہ عمل اس کائناتی نظام سے بھی مربوط ہو ، جو انسان کو اس کائنات سے جوڑتا ہے۔ اور اس طرح اس کائنات میں ہر عمل کا ایک مقصد اور ایک اثر ہوتا ہے۔ اور وہ ایک منزل تک جاتا ہے۔