اذ جاء ربه بقلب سليم ٨٤
إِذْ جَآءَ رَبَّهُۥ بِقَلْبٍۢ سَلِيمٍ ٨٤
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
٣

ابراہیم (علیہ السلام) کی صفات میں قلب کی سلامتی ، عقیدے کی راستی اور خلوص ممتاز صفات ہیں۔

اذ جآء ربہ بقلب سلیم (37: 84) ” جب وہ اپنے رب کے حضور قلب سلیم لے کر آیا “۔ قلب سلیم کیا چیز ہے ؟ پوری طرح اسلام کے سامنے سر تسلیم خم کردینا۔ اللہ کے ساتھ پوری محبت رکھنا۔ صاف ستھری ، سیدھی روش سلامت قلبی ہے۔ قلب سلیم کی تعبیر نہایت معنی خیز اور اپنے مفہوم کی واضح تصویر لیے ہوئے ہے۔ تعبیر سادہ اور قریب الفہم بھی ہے اور واضح بھی۔ قلب سلیم کے اندر صفائی ، اخلاص ، سیدھا پن اور پاکیزگی کے مفاہیم شامل ہیں۔ یہ لفظ بہت ہی سادہ ہے۔ پیچیدہ نہیں۔ اور مذکورہ تمام معانی پر عادی ہے جبکہ مذکورہ الفاظ کے اندر اس قدر جامعیت نہیں ہے۔ یہ قرآن مجید کا انوکھا انداز تعبیر ہے۔

یہ قلب سلیم ہی تھا جس کی وجہ سے انہوں نے اپنی قوم کے عقائد کو ناپسند کیا۔ انسان جب صحت مند سوچ رکھتا ہے اور سلیم الفطرت ہوتا ہے تو وہ ازروئے طہارت قلب ناپسندیدہ چیز کو ناپسند کرتا ہے۔ تصور میں بھی اور عمل میں بھی۔