انها شجرة تخرج في اصل الجحيم ٦٤
إِنَّهَا شَجَرَةٌۭ تَخْرُجُ فِىٓ أَصْلِ ٱلْجَحِيمِ ٦٤
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
٣

آیت 64{ اِنَّہَا شَجَرَۃٌ تَخْرُجُ فِیْٓ اَصْلِ الْجَحِیْمِ } ”وہ ایک درخت ہے جو جہنم کی تہہ میں سے نکلے گا۔“ یہی بات کافروں کے لیے ایک بہت بڑی آزمائش بن گئی ‘ جس کا ذکر سورة بنی اسرائیل کی آیت 60 میں بھی آچکا ہے۔ اس میں ان کے لیے آزمائش کی وجہ دراصل ان کی یہ سوچ تھی کہ جہنم کی آگ کے اندر آخر درخت کیسے اگیں گے ؟ ایسی سوچ دراصل ان لوگوں کو پریشان کرتی ہے جو آخرت کے معاملات کو بھی اس دنیا کے قوانین و ضوابط پر قیاس کرنے لگتے ہیں۔ اس حوالے سے اس حقیقت کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ قیامت کے بعد ایک ایسے عالم کا ظہور ہوگا جس کے قوانین کا اس دنیا کے قوانین سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ اس دنیا میں تو انسان آگ میں جل کر مرجاتا ہے ‘ مگر جہنم کی آگ جلائے گی بھی اور مرنے بھی نہیں دے گی الاعلیٰ : 13۔ اس دنیا میں انسان کی جلد اگر ایک دفعہ آگ سے جھلس جائے تو پھر درست نہیں ہوسکتی ‘ مگر وہاں جہنمیوں کی ِجلدیں جل جانے کے بعد کپڑوں کی طرح تبدیل کردی جائیں گی النساء : 56۔