كذبت ثمود المرسلين ١٤١ اذ قال لهم اخوهم صالح الا تتقون ١٤٢ اني لكم رسول امين ١٤٣ فاتقوا الله واطيعون ١٤٤ وما اسالكم عليه من اجر ان اجري الا على رب العالمين ١٤٥ اتتركون في ما هاهنا امنين ١٤٦ في جنات وعيون ١٤٧ وزروع ونخل طلعها هضيم ١٤٨ وتنحتون من الجبال بيوتا فارهين ١٤٩ فاتقوا الله واطيعون ١٥٠
كَذَّبَتْ ثَمُودُ ٱلْمُرْسَلِينَ ١٤١ إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ صَـٰلِحٌ أَلَا تَتَّقُونَ ١٤٢ إِنِّى لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌۭ ١٤٣ فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ١٤٤ وَمَآ أَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۖ إِنْ أَجْرِىَ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّ ٱلْعَـٰلَمِينَ ١٤٥ أَتُتْرَكُونَ فِى مَا هَـٰهُنَآ ءَامِنِينَ ١٤٦ فِى جَنَّـٰتٍۢ وَعُيُونٍۢ ١٤٧ وَزُرُوعٍۢ وَنَخْلٍۢ طَلْعُهَا هَضِيمٌۭ ١٤٨ وَتَنْحِتُونَ مِنَ ٱلْجِبَالِ بُيُوتًۭا فَـٰرِهِينَ ١٤٩ فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ١٥٠
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
عاد کے بعد دوسری قوم جس کو عروج ملا وہ ثمود کی قوم تھی (الاعراف، 7:74 )۔اس قوم کی آبادیاں خیبر اور تبوک کے درمیان اس علاقہ میں تھیں جس کو الحجر کہاجاتا ہے۔ اس قوم کو بھی زبردست خوش حالی اور غلبہ حاصل ہوا۔مگر اس کے افراد کی بھی ساری توجہ دوبارہ صرف مادی ترقی کی طرف لگ گئی۔ پہاڑوں کو کاٹ کر بڑے بڑے مکان بنانے کا فن غالباً اسی قوم نے شروع کیا۔ جس کی زیادہ ترقی یافتہ صورت اجنتا اور ایلورا کے غاروں کی شکل میں پائی جاتی ہے۔
ہر شخص اور ہر گروہ جس کو دنیا کا سازوسامان ملتا ہے وہ اس غلط فہمی میں پڑ جاتا ہے کہ یہ سب اس کا حق ہے اور وہ جس طرح چاہے اسے استعمال کرے۔ مگر یہ سب سے بڑی بھول ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دنیا کا اسباب صرف امتحان کی مدت تک کے ليے ہے۔ اس کے بعد وہ اس طرح چھین لیا جائے گا کہ آدمی کے پاس ان میں سے کچھ بھی باقی نہ رہے گا۔
حد سے گزرنے والا (مسرف) وہ شخص ہے جس کے پاس دولت آئے تو وہ شکر کے بجائے فخر کی نفسیات میں مبتلا ہوجائے۔ وہ اقتدار پائے تو تواضع کے بجائے گھمنڈ کرنے لگے۔ اس کو عہدہ دیا جائے تو وہ اس کو خدمت کے بجائے اپنانام بلند کرنے کے ليے استعمال کرے۔ مواقع کے یہی غلط استعمالات ہیں جو معاشرہ میں بگاڑ پیدا کرتے ہیں۔ قوم ثمود کے بڑے لوگ اسی قسم کے اسراف میں مبتلا تھے۔ اور ان کے عوام ان کی پیروی کررہے تھے ۔ پیغمبر نے انھیں متنبہ کیا کہ یہ لوگ جن کو تم بڑا سمجھتے ہو وہ تو خود بے راہ ہیں پھر وہ تم کو کیسے راستہ دکھائیں گے۔