الم تعلم ان الله يعلم ما في السماء والارض ان ذالك في كتاب ان ذالك على الله يسير ٧٠
أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ ٱللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِى ٱلسَّمَآءِ وَٱلْأَرْضِ ۗ إِنَّ ذَٰلِكَ فِى كِتَـٰبٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى ٱللَّهِ يَسِيرٌۭ ٧٠
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
٣

الم تعلم ان اللہ یعلم ما فی السمآء والارض ان ذلک فی کتب ان ذلک علی اللہ یسیر (22 : 08) ” کیا تم نہیں جانتے کہ آسمان و زمین کی ہر چیز اللہ کے علم میں ہے ؟ سب کچھ ایک کتاب میں درج ہے۔ اللہ کے لئے یہ کچھ بھی مشکل نہیں ہے “۔ اللہ کا علم نہایت کامل اور نہایت ہی باریک ہے اور اس پر اس کائنات کی کوئی شے مخفی نہیں ہے۔ وہ ایسی چیز سے متاثر نہیں ہوتا ، جس کی وجہ سے کوئی چیز محو ہوجاتی ہے یا بھول جاتی ہے۔ یہ سب کچھ تو ایک کتاب میں قلم بند ہے اور یہ ریکارڈ رکھنا اللہ کے لئے کچھ مشکل نہیں ہے۔

انسانی عقل تو تھک جاتی ہے۔ خصوصاً اس کلیاتی نظام پر غور کرتے ہوئے بھی عقل تھک جاتی ہے۔ پھر جب ہم اس پوری کائنات کے بارے میں اللہ کے علم کی جامعیت پر غور کرتے ہیں اور اسے حاطہ تصور میں لاتے ہیں اور محسوس کرتے ہیں کہ بیشمار اشیاء اشخاص ، اعمال ، نیات ، خیالات اور حرکات ، عالم منظور میں اور عالم مخفی میں ہیں تو ہمارے تصور کا دامن تار تار ہوجاتا ہے ، لیکن اللہ کے علم وقدرت کے حوالے سے یہ تو شے یسیر ہے۔

ان ذلک علی اللہ یسیر (22 : 08) ” یہ اللہ کے لئے مشکل نہیں ہے۔ “ رسول اللہ ﷺ کو یہ ہدیات دینے کے بعد کہ آپ مشرکین کو بحثو جدال کا کوئی موقع ہی نہ دیں کہ وہ آپ کی راہ مستقیم پر بحث کریں۔ اب حضور اکرم ﷺ کو سمجھایا جاتا ہے کہ خود ان کی جو راہ ہے اور جو منہاج ہے اس میں تو بحث کی گنجائش ہے اور اس میں تو ٹیڑھ ، ضعف ، جہالت ، ظلم اور دوسرے تمام نقائص موجود ہیں اور یہ کہ یہ لوگ باطل پرست ہونے کی وجہ سے اللہ کی نصرت اور معاونت سے بھی محروم ہیں۔ کوئی مددگار ان کا نہیں ہے۔