فانما يسرناه بلسانك لتبشر به المتقين وتنذر به قوما لدا ٩٧
فَإِنَّمَا يَسَّرْنَـٰهُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِهِ ٱلْمُتَّقِينَ وَتُنذِرَ بِهِۦ قَوْمًۭا لُّدًّۭا ٩٧
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
٣

آیت 97 فَاِنَّمَا یَسَّرْنٰہُ بِلِسَانِکَ ”قرآن کی زبان سہل ممتنع کا خوبصورت نمونہ ہے۔ عام قرآنی عبارت سلیس اور آسان عربی زبان میں ہے۔ اس میں ثقیل اور مشکل الفاظ شاذ ہی کہیں نظر آتے ہیں۔ لِتُبَشِّرَ بِہِ الْمُتَّقِیْنَ وَتُنْذِرَ بِہٖ قَوْمًا لُّدًّا ”یعنی آپ ﷺ کی دعوت کا ذریعہ اور وسیلہ ‘ آپ ﷺ کی تعلیمات کا مرکز و محور اور آپ ﷺ کا آلۂ انقلاب یہی قرآن ہے۔ آپ ﷺ اسی کے ذریعے سے وعظ و تذکیر کا فریضہ انجام دیں اور اسی کی مدد سے انذار وتبشیر کا حق ادا کریں : فَذَکِّرْ بالْقُرْاٰنِ مَنْ یَّخَافُ وَعِیْدِ قٓ ”تو آپ ﷺ نصیحت کرتے رہیں قرآن کے ساتھ ہر اس شخص کو جو ڈرتا ہے میری وعید سے“۔ قرآن ایک مؤثر اور جامع وعظ بھی ہے اور تزکیہ نفس کے لیے شافی و کافی دوا بھی۔ اس حقیقت کا اعلان سورة یونس میں اس طرح کیا گیا ہے : یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ قَدْجَآءَ تْکُمْ مَّوْعِظَۃٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَشِفَآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِلا وَہُدًی وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ ”اے لوگو ! آگئی ہے تمہارے پاس نصیحت تمہارے رب کی طرف سے اور تمہارے سینوں کے روگ کی شفاء اور ہدایت ‘ اور اہل ایمان کے حق میں بہت بڑی رحمت“۔ اور سورة بنی اسرائیل کی آیت 82 میں یہی مضمون ان الفاظ میں بیان ہوا ہے : وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا ہُوَشِفَآءٌ وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ ”اور ہم نازل کرتے ہیں قرآن سے وہ چیز جو شفاء اور رحمت ہے مومنین کے لیے۔“