اولايك الذين انعم الله عليهم من النبيين من ذرية ادم وممن حملنا مع نوح ومن ذرية ابراهيم واسراييل وممن هدينا واجتبينا اذا تتلى عليهم ايات الرحمان خروا سجدا وبكيا ۩ ٥٨
أُو۟لَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ أَنْعَمَ ٱللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ ٱلنَّبِيِّـۧنَ مِن ذُرِّيَّةِ ءَادَمَ وَمِمَّنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍۢ وَمِن ذُرِّيَّةِ إِبْرَٰهِيمَ وَإِسْرَٰٓءِيلَ وَمِمَّنْ هَدَيْنَا وَٱجْتَبَيْنَآ ۚ إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ ءَايَـٰتُ ٱلرَّحْمَـٰنِ خَرُّوا۟ سُجَّدًۭا وَبُكِيًّۭا ۩ ٥٨
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
٣

یہاں ان پیغمبروں کی طرف اشارہ کیاگیا ہے جو آدم کی نسل، نوح کی نسل اور ابراہیم کی نسل میں خصوصیت سے پیدا ہوئے جن کو خدا نے اس کا اہل پایا کہ ان کو اپنی خاص ہدایت سے نوازے اور ان کو لوگوں کے سامنے اپنی نمائندگی کے لیے چن لے۔

ان حضرات پر خدا نے اتنے بڑے بڑے انعامات کیوں كيے۔ فرمایا کہ اس کی وجہ ان کا یہ مشترک وصف تھاکہ وہ خدا کی خدائی کے احساس میں اتنا بڑھے ہوئے تھے کہ اس کا کلام سن کر ان کا سینہ ہل جاتا تھا اور وہ روتے ہوئے اس کے آگے زمین پر گر پڑتے تھے۔

’’روتے ہوئے سجدہ میں گرنا‘‘ خداکے عظمت وجلال کے اعتراف کا آخری درجہ ہے۔ جس کو یہ درجہ ملے اس نے گویا اس ایمان کا ذائقہ چکھا جو نبیوں اور رسولوں کے لیے خاص ہے۔