undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
٣

اس اعتراف کو سیاق کلام میں اس طرح قلم بند کیا گیا ہے کہ اس کے پس منظر میں جذبات کا ایک طوفان نظر آتا ہے ، جس طرح اس سے قبل اس نے واضح اعتراف کیا اور نہایت ہی خوبصورت انداز میں۔

انا راودتہ عن نفسہ وانہ لمن الصدقین " وہ میں ہی تھی جس نے اس کو پھسلانے کی کوشش کی تھی ، بیشک وہ بالکل سچا ہے "۔ یہ حضرت یوسف کی پاکدامنی اور مکمل جرات کی واضح شہادت تھی۔ یہ شہادت اس نے بڑی جرات سے دی اور اس کی کوئی پروا نہیں کی کہ اس کی ذات پر اس کے کیا اثرت پڑتے ہیں۔

کیا یہ عورت بادشاہ اور اس کے درباریوں کے ساتھ صرف سچائی کی خاطر شہادت دی ؟ ہاں ایک دوسرا مقصد اور خواہش بھی اس کے دل میں ضرور ہے۔ وہ یہ کہ یہ مومن شخص جسے اس نے جسمانی مقاصد کے لیے پھسلانے کی سعی کی تھی ، اب اس شہادت اور اقرار پر اس کا احترام کرے۔ کیونکہ جب وہ جیل میں غائب تھا تو اس کے بعد وہ ایمان لے آئی ہے۔ یہ ہے مفہوم۔

ذلک لیعلم انی لم اخنہ بالغیب " یہ کہ میں نے اس کی عدم موجودگی میں اس کے ساتھ خیانت نہیں کی "

اس کے بعد اس عورت کی طرف سے حالات کو درست کرنے کی مزید کوشش کی جاتی ہے کہ یہ کہتی ہے۔

و ان اللہ لایھدی کید الخائنین " اللہ خیانت کرنے والوں کی سازشوں کو کامیاب نہیں کرتا " یعنی یہ اس حقیقت کا اعتراف کرتی ہے جسے حضرت یوسف پسند کرتے ہیں۔

یہ ایک قدم اور آگے بڑھتی ہے :

وَمَآ اُبَرِّئُ نَفْسِيْ ۚ اِنَّ النَّفْسَ لَاَمَّارَةٌۢ بِالسُّوْۗءِ اِلَّا مَارَحِمَ رَبِّيْ ۭ اِنَّ رَبِّيْ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ: میں کچھ اپنے نفس کی برات نہیں کرتی ، نفس تو بدی پر اکساتا ہی ہے الا یہ کہ کسی پر میرے رب کی رحمت ہو ، بیشک میرا رب بڑا غفور و رحیم ہے۔

یہ عورت محبت کرنے والی تھی۔ یہ اس ذات کے ساتھ جاہلیت میں بھی جاہلیت میں بھی جاہلانہ محبت کرتی تھی اور اب اسلام میں بھی اس کے ساتھ محبت کرتی ہے۔ چناچہ اس کی سر توڑ کوشش ہے کہ وہ کسی طرح حضرت یوسف سے کوئی کلمہ خیر یا توجہ ، یا خوشی حاصل کرلے۔

یہ اس قصے میں انسانی جذبات کا عنصر ہے۔ یہ محض فنکاری کی وجہ سے یہاں نہیں لایا گیا۔ محض عبرت اور نصیحت کے لیے اسے یہاں لایا گیا ہے۔ اس لیے تاکہ اس کے ذریعے نظریات و عقائد کو پھیلایا جائے اور دعوت اسلامی کو وسعت دی جائے۔ اس قصے میں جہاں جہاں انسانی جذبات ، میلانات اور انسانی تخیل و وجدان کو لایا گیا وہ نہایت ہی نرم اور محبت بھرے اور خوبصورت انداز میں لایا گیا ہے۔ ایسے انداز میں کہ تمام موثرات ، تمام واقعات ، تمام کرداروں اور ماحول کے ساتھ ہم آہنگ ہو ، اور جس ماحول کی طرف اشارہ ہو وہ قدرتی نظر آئے۔

یہاں آ کر حضرت یوسف کے زمانہ اسیری کی مشکلات ختم ہوجاتی ہیں۔ اب حضرت یوسف کو عزت و اقتدار دے کر آزمایا جائے گا۔ انسان کے لیے ہر حال آزمائش۔

یہاں یہ پاراہ اختتام کو پہنچتا ہے اور مزید واقعات اگلے پارے میں دیکھیں۔

بٹ گرام 2 نومبر 1992 ء

تعظيم تجربتك مع موقع Quran.com!
ابدأ جولتك الآن:

٠%