يوسف ايها الصديق افتنا في سبع بقرات سمان ياكلهن سبع عجاف وسبع سنبلات خضر واخر يابسات لعلي ارجع الى الناس لعلهم يعلمون ٤٦
يُوسُفُ أَيُّهَا ٱلصِّدِّيقُ أَفْتِنَا فِى سَبْعِ بَقَرَٰتٍۢ سِمَانٍۢ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌۭ وَسَبْعِ سُنۢبُلَـٰتٍ خُضْرٍۢ وَأُخَرَ يَابِسَـٰتٍۢ لَّعَلِّىٓ أَرْجِعُ إِلَى ٱلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَعْلَمُونَ ٤٦
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
یہاں یہ شخص یوسف کے لیے صدیق کا لفظ استعمال کرتا ہے۔ یعنی بکثرت سچائی بولنے والے یہ لفظ اس لیے استعمال کرتا ہے کہ اس دیکھ لیا کہ حضرت اعلی درجے کے صدیق ہیں۔ اور پھر بادشاہ کا خواب نقل کردیتا ہے۔ افتنا۔ ۔۔۔
یہ شخص خواب کے الفاظ پورے کے پورے نقل کرتا ہے کیونکہ خواب کی تعبیر چاہتا ہے۔ لہذا پورا خواب بتانا ضروری ہے۔ چناچہ وہ خواب لفظ بلفظ نقل کرتا ہے۔