أنت تقرأ تفسيرًا لمجموعة الآيات 11:45إلى 11:47
ونادى نوح ربه فقال رب ان ابني من اهلي وان وعدك الحق وانت احكم الحاكمين ٤٥ قال يا نوح انه ليس من اهلك انه عمل غير صالح فلا تسالن ما ليس لك به علم اني اعظك ان تكون من الجاهلين ٤٦ قال رب اني اعوذ بك ان اسالك ما ليس لي به علم والا تغفر لي وترحمني اكن من الخاسرين ٤٧
وَنَادَىٰ نُوحٌۭ رَّبَّهُۥ فَقَالَ رَبِّ إِنَّ ٱبْنِى مِنْ أَهْلِى وَإِنَّ وَعْدَكَ ٱلْحَقُّ وَأَنتَ أَحْكَمُ ٱلْحَـٰكِمِينَ ٤٥ قَالَ يَـٰنُوحُ إِنَّهُۥ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ ۖ إِنَّهُۥ عَمَلٌ غَيْرُ صَـٰلِحٍۢ ۖ فَلَا تَسْـَٔلْنِ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِۦ عِلْمٌ ۖ إِنِّىٓ أَعِظُكَ أَن تَكُونَ مِنَ ٱلْجَـٰهِلِينَ ٤٦ قَالَ رَبِّ إِنِّىٓ أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَسْـَٔلَكَ مَا لَيْسَ لِى بِهِۦ عِلْمٌۭ ۖ وَإِلَّا تَغْفِرْ لِى وَتَرْحَمْنِىٓ أَكُن مِّنَ ٱلْخَـٰسِرِينَ ٤٧
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
٣

طوفانِ نوح میں جو لوگ غرق ہوئے ان میں خود حضرت نوح کا بیٹا کنعان بھی تھا۔حضرت نوح نے اس کو اپنی کشتی میں بٹھانا چاہا۔ مگر اس کے لیے ڈوبنا مقدر تھا اس لیے وہ نہیں بیٹھا۔ پھر انھوں نے اس کے بچاؤ کے لیے خدا سے دعا کی تو جواب ملا کہ یہ نادانی کا سوال ہے، ایسے سوالات نہ کرو۔

اصل یہ ہے کہ خدا کا فیصلہ اس بنیاد پر نہیں ہوتاکہ جو لوگ بزرگوں کی اولادہیں۔ یا جو کسی حضرت کا دامن تھامے ہوئے ہیں ان سب کو نجات یا فتہ قرار دے کر جنتوں میں داخل کردیا جائے۔ خدا کے یہاں نجات کا فیصلہ خالص عمل کی بنیاد پر ہوتا ہے، نہ کہ نسبی یا گروہی تعلق کی بنیادوںپر۔

دنیا میں اگر نسبی رشتہ کا اعتبار ہے تو آخرت میں اخلاقی رشتہ کا اعتبار۔ طوفانِ نوح اسی لیے آیا تھا کہ انسانوں کے درمیان دوسری تمام تقسیمات کو توڑ کر اخلاقی تقسیم قائم کردے۔ جو عملِ صالح والے لوگ ہیں ان کو خدائی کشتی میں بٹھا کر بچا لیا جائے اورغیر عمل صالح والے تمام لوگوں کو طوفان کی بے رحم موجوں کے حوالے کردیا جائے۔ یہی واقعہ دوبارہ قیامت میں زیادہ بڑے پیمانہ پر اور زیادہ کامل طورپر ہوگا۔