فهل ينتظرون الا مثل ايام الذين خلوا من قبلهم قل فانتظروا اني معكم من المنتظرين ١٠٢
فَهَلْ يَنتَظِرُونَ إِلَّا مِثْلَ أَيَّامِ ٱلَّذِينَ خَلَوْا۟ مِن قَبْلِهِمْ ۚ قُلْ فَٱنتَظِرُوٓا۟ إِنِّى مَعَكُم مِّنَ ٱلْمُنتَظِرِينَ ١٠٢
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
٣

فھل ینتظرون الا مثل ایام الذین خلوا من قبلھم پس وہ (یعنی مکہ کے مشرک) انتظار نہیں کر رہے ہیں مگر انہی جیسے واقعات و مصائب کا جو ان سے پہلے گذرے ہوئے کافروں کے ہوئے ہیں۔ قتادہ نے کہا : یعنی اس جیسے عذاب الٰہی کا جو قوم نوح و عاد اور ثمود پر آیا تھا۔ عربی محاورہ میں ایام کے لفظ سے عذاب بھی مراد لیا جاتا ہے اور انعامات بھی۔ اللہ نے فرمایا : وَذَکِّرْھُمْ بِاَیَّام اللّٰہِ گویا انسانوں پر جو بھلائی یا تباہی آتی ہے ‘ سب کو ایام کہا جاتا ہے۔

قل فانتظروا انی معکم من المنتظرین (اے محمد (ﷺ) ! ) آپ کہہ دیجئے کہ تم (میری ہلاکت کے) منتظر رہو۔ میں بھی تمہارے ساتھ (تمہاری ہلاکت کا) انتظار کرنے والوں میں سے ہوں۔