أنت تقرأ التفسير لمجموعة الآيات 103:1 إلى 103:3
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
٣

زمانه كيا هے۔ گزرتا هوا وقت۔ زمانے كے گزرتے هوئے دھارے ميں انسان بھي بهه رها هے۔ همارا حال هر آن ماضي ميں تبديل هورهاهے۔انسان ہر لمحہ اپنی موت کی طرف جا رہا ہے۔انسان كي كاميابي يه هے كه وه زندگي ختم هونے سے پهلے اپنا كام پورا كرلے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آدمی اگر اپنی مہلتِ عمر کو استعمال نہ کرے تو آخر کار اس کے حصہ میں جو چیز آئے گی وہ صرف ہلاکت ہے۔ کامیاب ہونے کے لیے آدمی کو خود عمل کرنا ہے۔ جب کہ ناکامی کے لیے کسی عمل کی ضرورت نہیں۔ وہ اپنے آپ اس کی طرف بھاگی چلی آ رہی ہے۔

ایک بزرگ نے کہا کہ سورۃ عصر کا مطلب میں نے ایک برف بیچنے والے سے سمجھا جو بازار میں آواز لگا رہا تھا کہ لوگو، اس شخص پر رحم کرو جس کا اثاثہ گھل رہا ہے، لوگو، اس شخص پر رحم کرو، جس کا اثاثہ گھل رہا ہے۔ اس پکار کو سن کر میں نے اپنے دل میں کہا کہ جس طرح برف پگھل کر کم ہوتی رہتی ہے اسی طرح انسان کو ملی ہوئی عمر بھی تیزی سے گزر رہی ہے۔ عمر کا موقع اگر بے عملی میں یا برے کاموں میں کھو دیا جائے تو یہی انسان کا گھاٹا ہے۔ (تفسیر کبیر امام رازی، جلد 32 ، ص 278 )

اپنے وقت کو صحیح استعمال کرنے والا وہ ہے جو موجودہ دنیامیں تین باتوں کا ثبوت دے۔ ایک ایمان، یعنی حقیقت کا شعور اور اس کا اعتراف۔ دوسرے عمل صالح، یعنی وہی کرنا جو کر نا چاہيے اور وہ نہ کرنا جو نہیں کرنا چاہيے۔ تیسرے حق و صبر کی تلقین ، یعنی حقیقت کا اتنا گہرا ادر اک کہ آدمی اس کاداعی اور مبلغ بن جائے۔