You are reading a tafsir for the group of verses 90:5 to 90:7
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

ایحسب ان ................................ احد

یہ انسان مشقت میں پیدا کیا گیا اور جو اپنی اس دنیا کی پوری زندگی میں اس مشقت سے چھوٹ نہیں سکتا ، یہ اپنی حقیقت کو بھول جاتا ہے اور اس کا پیدا کرنے والا اسے جو قوت ، طاقت اور وجدان اور سازو سامان دیتا ہے ، تو وہ ان قوتوں میں ایسے تصرفات کرتا ہے جیسا کہ وہ کسی کے سامنے جوابدہ نہیں ہے اور اسے اس جوابدہی کی توقع نہیں ہے اور یہ خوف نہیں ہے کہ ایک بڑی قوت اور قدروالاا سے پکڑ سکتا ہے اور حساب لے سکتا ہے۔ اس لئے یہ انسان دیتا ہے ، پکڑتا ہے ، چھینتا ہے ، لوٹتا ہے ، جمع کرتا ہے ، اضافہ کرتا ہے ، فسق وفجور کرتا ہے ، نہایت بےخوفی اور نہایت بےباکی کے ساتھ ، یہ خدوخال اس انسان کے ہیں جس کا دل ایمان سے خالی ہو۔

پھر جب ایسے مواقع پر جیسے اس سورت میں مذکور ہیں ، اسے راہ خیر میں خرچ کرنے کی دعوت دی جائے تو پھر وہ کہتا ہے۔

الھکت ملا لبدا (6:90) ” میں نے ڈھیروں مال اڑادیا “۔ اور میرے لئے بس یہ کافی ہے کہ میں نے اس قدر مال اڑادیا۔

ایحسب ................ احد (7:90) ” کیا وہ سمجھتا ہے کہ کسی نے اس کو نہیں دیکھا “۔ یہ بھول جاتا ہے کہ اللہ تو دیکھ رہا ہے ، اللہ کا علم تو دلوں کی باتوں کو بھی گھیرے ہوئے ہے ، اللہ تو وہ سب کچھ کو دیکھ رہا ہے جو اس نے خرچ کیا اور اسے معلوم ہے کہ اس نے کس لئے خرچ کیا۔ لیکن یہ انسان اس حقیقت کو بھی بھول جاتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ شاید وہ اللہ کی نظروں سے اوجھل ہے۔

انسان کے اس غرور اور اس زعم کے مقابلے میں کہ وہ طاقتور ہے اور زور آور ہے اور اس کی کنجوسی اور پھر بھی دعوائے اتفاق کثیر کے مقابلے میں ، قرآن خود اس کے نفس کا آئینہ اس کے سامنے رکھ کر اسے بتلاتا ہے کہ ذرا غور تو کرو کہ اللہ نے خود تمہارے نفس کے اندر اور تمہاری ساخت کے اندر تم پر کس قدر مہربانیاں کی ہیں اور کس قدر صلاحیتیں دی ہیں لیکن اے انسان تم نے تو ایک نعمت وصلاحیت کا شکر بھی ادا نہیں کیا۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%