undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 19{ وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِاٰیٰتِنَا } ”اور جنہوں نے انکار کیا ہماری آیات کا“ { ہُمْ اَصْحٰبُ الْمَشْئَمَۃِ۔ } ”وہ ہوں گے بائیں والے۔“ یعنی ان کے اعمال نامے ان کے بائیں ہاتھوں میں پکڑائے جائیں گے۔ لغوی اعتبار سے جس طرح یمن کے معنی خوش بختی کے ہیں اسی طرح الْمَشْئَمَۃ کے مادے میں بدبختی کے معنی پائے جاتے ہیں شومئی قسمت کی ترکیب اردو میں بھی مستعمل ہے۔ لہٰذا اس آیت کا دوسرا ترجمہ یہ ہوگا کہ ”یہ بدبختی والے لوگ ہوں گے“۔ قرآن مجید میں آخرت کی کامیابی یا ناکامی کے حوالے سے دائیں والے اصحاب المیمنہ یا اصحاب الیمین اور بائیں والے اصحاب المشئمہ یا اصحاب الشمال کا ذکر بہت تکرار کے ساتھ آیا ہے۔ البتہ سورة الواقعہ کی اس آیت میں نسل انسانی کے تین گروہوں کا تذکرہ بھی ہوا ہے : { وَکُنْتُمْ اَزْوَاجًا ثَلٰـثَۃً۔ } کہ اس دن تم لوگ تین گروہوں میں تقسیم ہو جائو گے۔ ان میں سے دو گروہ تو یہی دائیں اور بائیں والے بتائے گئے ہیں ‘ جبکہ تیسرے گروہ کا ذکر ان الفاظ میں ہوا ہے : { وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ - اُولٰٓئِکَ الْمُقَرَّبُوْنَ۔ } الواقعۃ ”اور آگے نکل جانے والے تو ہیں ہی آگے نکل جانے والے۔ وہی تو بہت مقرب ہوں گے“۔ گویا یہ تیسرا گروہ اہل جنت میں سے بہت ہی خاص لوگوں یعنی مقربین بارگاہ پر مشتمل ہوگا۔ بہرحال آیت زیر مطالعہ میں ان بدقسمت لوگوں کا ذکر ہوا ہے جنہیں بائیں ہاتھ میں اعمال نامے پکڑا کر جہنم میں جھونک دیا جائے گا۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%