آیت 17{ ثُمَّ کَانَ مِنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا } ”پھر وہ شامل ہو ان لوگوں میں جو ایمان لائے“ یہاں پر لفظ ثُمَّ بہت اہم اور معنی خیز ہے۔ یعنی پہلے انسان اس مشکل گھاٹی کو عبور کرے ‘ اپنے دل کی زمین میں انفاق فی سبیل اللہ کا ہل چلائے ‘ اس کے ذریعے سے دل کی زمین سے حب مال کا جھاڑ جھنکاڑ صاف کرے ‘ اور پھر ثُمَّ اس میں ایمان کا بیج ڈالے۔ اگر وہ اس ترتیب اور اس انداز سے محنت کرے گا تو تبھی ایمان کا پودا اس کے دل کی زمین میں اپنی جڑیں پھیلائے گا اور برگ و بار لائے گا۔ { وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ وَتَوَاصَوْا بِالْمَرْحَمَۃِ۔ } ”اور جنہوں نے باہم ایک دوسرے کو صبر کی تلقین کی اور باہم ایک دوسرے کو ہمدردی کی نصیحت کی۔“ یہ مضمون سورة العصر میں بایں الفاظ آیا ہے : { اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ لا وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ۔ } ”سوائے ان کے جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے عمل کیے ‘ اور باہم ایک دوسرے کو حق کی تاکید کی اور باہم ایک دوسرے کو صبر کی تلقین کی“۔ الفاظ اور مفہوم کے اعتبار سے ان دونوں آیات میں گہری مشابہت پائی جاتی ہے۔ البتہ دونوں جگہ مذکور اصطلاحات کی ترتیب مختلف ہے۔ سورة العصر کی اس آیت میں ایمان کے بعد عمل صالح کا بیان ہے جبکہ آیت زیر مطالعہ میں عمل صالح غرباء و مساکین اور یتیموں کے حقوق کی ادائیگی کے بعد ایمان کا ذکر ہے۔ سورة العصر میں تواصی بالحق کے بعد تواصی بالصبر کا تذکرہ ہے ‘ جبکہ یہاں پر پہلے تواصی بالصبر اور بعد میں تواصی بالمرحمہ کا ذکر آیا ہے۔ اس پہلو سے دونوں آیات کے تقابلی مطالعہ سے بہت سے حقائق و رموز کی نشاندہی ہوتی ہے۔
0%