undefined
undefined
undefined
undefined
3

واذا ................ سجرت (6:81) ” اور جب سمندر بھرکا دیئے جائیں گے “۔ سجرت کے معنی یہ بھی ہوسکتے ہیں۔ سمندروں کو پانی سے بھر دیا جائے گا ۔ اور یہ معنی بھی ہوسکتے ہیں کہ سمندروں میں یہ پانی اس طرح آئے گا جس طرح بادلوں اور بارشوں کے طوفان زمین پر حملہ آور ہوئے ، جبکہ زمین سرد ہوئی اور اس کا چھلکا سخت ہوا۔ جس کا ذکر ہم نے سورة نازعات میں کیا یا یوں کہ زمین میں جب زلزلے پیدا ہوں گے اور آتش فشانی کا عمل ہوگا تو سمندر کے درمیان سے خشکی ختم ہوجائے گی اور سمندر ایک دوسرے کے اوپر چڑھ دوڑیں گے۔ یا اس کے معنی یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ ان میں آگ لگ جائے گی اور وہ پھٹ پڑیں گے جیسا کہ دوسری جگہ میں ہے۔

واذا .................... فجرت (3:82) ” اور جب سمندر پھاڑ دیئے جائیں گے “۔ سمندروں کے پھٹنے کی عمل شکل یوں ہوسکتی ہے کہ پانی کے اجزاء ہائیڈروجن اور آکسیجن ایک جگہ جمع ہوجائیں یا ان کے اجزاء اس طرح پھٹ جائیں جس طرح ذرات اور ایٹم پھٹ جاتے ہیں۔ اور یہ شکل نہایت ہی ہولناک ہوگی ، جب یہ صورت ہوگی تو ایک ناقابل تصور آگ ان سمندروں میں شعلہ زن ہوجائے گی۔ ایک محدود تعداد میں اگر ایٹمی یا ہائیڈروجن کا دھماکہ ہوجائے تو اس سے بھی ایک ہولناک دھماکہ ہوتا ہے ، لیکن اگر تمام سمندروں کے ذرات پھٹ جائیں تو انسان اس ہولناک دھماکے کا تصور بھی نہیں کرسکتا کہ اس سے کس قدر عظیم جہنم برپا ہوجائے گا۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%