اب اس سورت میں عقل وخرد کی تاروں پر ایک شدید چوٹ لگائی جاتی ہے جس سے ایک طویل نغمہ بلند ہوتا ہے۔
یسئلونک ................................ اوضحھا
ہٹ دھرمی میں ڈوبے ہوئے مشرکین جب حضور اکرم ﷺ کی زبانی روز قیامت کی یہ ہولناکیاں سنتے اور قرآن میں قیامت کے برپا ہونے کے عظیم واقعات اور افراتفری اور ہنگامہ عظیم کی بات سنتے کہ وہ اں حساب و کتاب ہوگا اور جزاء وسزا ہوگی تو وہ فوراً سوال کردیتے۔
ایان مرسھا (42:79) ” آخر وہ گھڑی کب آکر ٹھہرے گی ؟ “۔ یہ تو تھا ان کا سوال۔