undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 7{ اِنَّمَا تُوْعَدُوْنَ لَـوَاقِعٌ۔ } ”جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے وہ واقع ہو کر رہے گی۔“ یعنی جس قیامت کے بارے میں تم لوگوں کو بار بار متنبہ کیا جا رہا ہے وہ ضرور آکر رہے گی۔ واضح رہے کہ سورة قٓ سے لے کر سورة الناس تک مکی سورتوں کا موضوع انذارِ آخرت ہے۔ اس لیے سورة الذاریات کی قسموں کا مقسم علیہ بھی انذارِ آخرت ہی سے متعلق تھا : { اِنَّمَا تُوْعَدُوْنَ لَصَادِقٌ - وَّاِنَّ الدِّیْنَ لَوَاقِعٌ۔ } ”جو وعدہ تمہیں دیا جا رہا ہے وہ یقینا سچ ہے۔ اور جزا و سزا ضرور واقع ہو کر رہے گی“۔ البتہ سورة الصافات کے آغاز میں مذکور قسموں کا انداز تو بالکل ایسا ہی ہے لیکن وہاں ان قسموں کے مقسم علیہ کا تعلق توحید سے ہے : { اِنَّ اِلٰہَکُمْ لَوَاحِدٌ۔ } ”یقینا تمہارا اِلٰہ ایک ہی ہے“۔ اس لیے کہ سورة الصافات کا تعلق سورتوں کے جس گروپ سے ہے اس گروپ کا مرکزی مضمون ہی توحید ہے۔