You are reading a tafsir for the group of verses 77:1 to 77:7
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

سمندر سے بھاپ اٹھ کر فضا میں جاتی ہے اور بادل بن جاتی ہے۔ ان بادلوں کو ہوائیں اڑا کر ایک طرف سے دوسری طرف لے جاتی ہیں۔ وہ ایک علاقہ میں بارش برسا کر سرسبزی کا سامان کرتی ہیں اور دوسرے علاقہ کو خشک چھوڑ دیتی ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ اس دنیا کا نظام ایک اور دوسرے کے درمیان فرق کرنے کے اصول پر قائم ہے۔ موجودہ دنیا میں اس اصول کا اظہار جزئی صورت میں ہورہا ہے اور آخرت میں اس اصول کا اظہار اپنی کامل صورت میں ہوگا۔

ہواؤں کی یہ نوعیت آدمی کے لیے یاد دہانی ہے۔ ان کا کسی کے لیے رحمت اور کسی کے لیے زحمت بننا اس حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ موجودہ دنیا میں جب دو مختلف قسم کے انسان ہیں تو ان کے لیے خدا کا فیصلہ دو الگ الگ صورتوں میں ظاہر ہوگا۔ پھر ہواؤں کی یہ نوعیت خدا کی طرف سے اتمام حجت بھی ہے۔ اس مظاہرہ کے بعد کسی کے لیے معذرت کی کوئی گنجائش نہیں۔