ویطعمون .................... واسیرا (8:76) ” اور اللہ کی محبت میں مسکین اور یتیم اور قیدکو کھانا کھلاتے ہیں “۔ یہ ان کی نیکی ، مہربانی اور بھلائی کا شعور ہے لیکن اس کا اظہار مساکین وغیرہ کو کھانا کھلانے کی شکل میں کیا گیا ہے۔ باوجود اس کے کہ ان کو اس کھانے کی خود اشد ضرورت ہے ، کیونکہ ایسے لوگوں کے بارے میں نہیں کہا جاسکتا کہ یہ لوگ اس کھانے سے محبت کرتے ہیں ، الایہ کہ وہ خود اس کی طرف محتاج ہوں ، لیکن اس احتیاج کے باوجود وہ ایثار کرتے ہیں اور یہ کھانا دوسروں پر خرچ کرتے ہیں۔
اس صفت سے معلوم ہوتا ہے کہ مکہ کے اندر موجود مشرک معاشرے میں معاشی صورت حال کیا تھی ، یہاں غرباء اور محتاجوں پر اتفاق کا کوئی رواج نہ تھا۔ فخر ومباہات اور نمائش کے لئے تو وہ بہت کچھ لٹا دیتے تھے لیکن غریبوں کے ساتھ کوئی ہمدردی نہ تھی۔ اس خود غرضی اور کنجوسی کے میدان میں اسلام کے پرور دہ یہ نیک لوگ ہی غرباء کے لئے سایہ دار درخت تھے۔ وہ اپنی ذاتی محتاجی کے باوجود لوگوں کو کھانا کھلاتے تھے۔ خلوص اور محبت کے جذبات کے ساتھ اور اللہ کی رضامندی کی خاطر وہ یہ نیکی کرتے تھے۔ چناچہ ان کی نیت اور ان کے مقصد کو بھی یہاں ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ کس طرح اور کیونکر خرچ کرتے تھے۔