آیت 8{ وَیُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰی حُبِّہٖ مِسْکِیْنًا وَّیَتِیْمًا وَّاَسِیْرًا۔ } ”اور وہ کھانا کھلاتے ہیں اللہ کی محبت میں مسکین کو ‘ یتیم کو اور قیدی کو۔“ عَلٰی حُبِّہکا دوسرا مفہوم یہ بھی ہے کہ وہ مال کی محبت کے علی الرغم کھانا کھلاتے ہیں۔ یعنی ایک مفہوم تو یہ ہے کہ وہ لوگ اللہ کی محبت میں بھوکوں کو کھانا کھلاتے ہیں اور دوسرا یہ کہ اگرچہ ان کے دلوں میں بھی مال سے محبت کا جذبہ ہے اور ان کا جی بھی چاہتا ہے کہ وہ اپنے مال کو سنبھال سنبھال کر رکھیں ‘ لیکن اپنے ان جذبات کے باوجود وہ محض اللہ کی رضا کے لیے مستحقین کو کھانا کھلانے میں اپنا مال خرچ کرتے رہتے ہیں۔ ہم پڑھ چکے ہیں کہ حب ِمال کا علاج ہی انفاق فی سبیل اللہ ہے اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والوں کو قرآن مجید میں جگہ جگہ بشارتیں دی گئی ہیں۔ ملاحظہ ہو سورة الحدید کی یہ آیت :{ اِنَّ الْمُصَّدِّقِیْنَ وَالْمُصَّدِّقٰتِ وَاَقْرَضُوا اللّٰہَ قَرْضًا حَسَنًا یُّضٰعَفُ لَھُمْ وَلَھُمْ اَجْرٌ کَرِیْمٌ۔ } ”یقینا صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور جو اللہ کو قرض حسنہ دیں ‘ ان کو کئی گنا بڑھا کردیا جائے گا اور ان کے لیے بڑا باعزت اجر ہوگا۔“